ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
مرد اگر اپنی بہو سے جماع یا دواعی جماع کرلے تو وہ بہو کی ماں سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا البتہ بہو بیٹے کا نکاح باقی رہے گا۔ -4 مرد اگر اپنی بیوی کی بیٹی سے خواہ وہ اُس (مرد) کی اپنی ہو یا سوتیلی ہو بدفعلی کربیٹھے تو سزا کے طور پر اُس کی بیوی اُس پر حرام ہوجائے گی۔ -5 بیٹا اپنی ماں سے کوئی غلط حرکت کربیٹھے تو اُس کے ماں باپ کا نکاح فاسد نہیں ہوگا۔ -6 عورت اگر سوتیلے بیٹے سے ملوث ہوجائے تو اُس عورت کا اپنا نکاح فاسد نہیں ہوگا۔ -7 مرد اگر اپنی ساس یا بیٹی سے صرف دواعی جماع کا مرتکب ہوا ہو تو اِس سے اُس کی بیوی اُس پر حرام نہیں ہوگی۔ بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی (٤) کیا دُنیا میں کوئی مدینہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جس کا ایک ہی دروازہ ہو۔ آخرت میں جنت اور دوزخ کے لیے بھی متعدد اَبواب رکھے گئے ہیں۔ جہاں کا انتظام انتہائی قوت والا ہے اور دُنیا میں تو حوائج شدیدہ اور کمزوری انتظامات ہمیشہ اِسی کے متقاضی ہوتے رہے ہیں کہ ہر سورُالبلد اور ہر شہر کے اَبواب متعدد ہوا کریں ورنہ اہل ِ شہر سخت تنگیوں میں مبتلاء ہوجاتے ہیں اِسی لیے مدینة العلم کے لیے بھی متعدد دروازے ہونے چاہئیں۔ اِس روایت میں اِس کی نفی کہاں ہے کہ اِس کے لیے سوائے حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کے کوئی دوسرا دروازہ نہیں ہے۔ لہٰذا شبہ کی گنجائش نہیں رہتی'' اِس کے بعد اِسی گرامی نامہ میں حضرت نے (٥) تحریر فرمایا ہے جو میں مناسب موقع پر نقل کروں گا۔ یہ مکتوب کا ١٧٩ ۔ ١٨٠ ۔ ١٨١ کا حصہ ہے۔ باقی باقی ہے۔ میں نے آپ کو پہلے بھی یہ توجیہ لکھی تھی اِس توجیہ کے بعد شیعیت کا کیا خدشہ رہتا ہے۔ حاشیہ ۔ یہ حاشیہ کا لفظ صاف لکھا ہے اور محشی کا نام بھی لکھا ہے پھر اِس کا اِنتساب حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کی طرف کیسے ہوا؟ کیوں کیا گیا؟ یہ اِنتساب جیسے بھی ہوا غلط ہے۔ مکتوب گرامی کی عبارت وہ ہے جو میں نے اَبھی نقل کی ہے اور بقیہ آگے نقل کروں گا، انشاء اللہ تعالیٰ۔(جاری ہے)