ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : اَب دیکھنا یہ ہے کہ مذکور صورت میں بیوی کس وجہ سے حرام ہوئی ہے۔ چونکہ حرمت ِ مصاہرت کی تو اِس میں کچھ گنجائش نہیں لہٰذا ہمارے پاس صرف ایک ہی وجہ رہ جاتی ہے اور وہ یہ کہ شریعت نے اِس کو تعزیر کے طور پر حرام کیا ہے۔ منکوحہ کی ماں اور بیٹی دونوں شوہر پر حرام تھیں۔ جب اِس نے اِس حرمت کا لحاظ نہیں رکھا تو شریعت نے اِس کے لیے یہ سزا تجویز کی کہ اِس کی اپنی منکوحہ کو اِس پر حرام کردیا۔ چونکہ یہ حکم خلافِ قیاس ہے لہٰذا اِس پر دُوسرے محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی کو قیاس نہیں کیا جاسکتا اِس لیے اگر کوئی شخص معاذ اللہ اپنی سگی ماں یا اپنی بہو کے ساتھ وطی یا دواعی وطی میں سے کچھ کربیٹھے تو اگرچہ یہ سخت گناہ کے کام ہیں لیکن اِن سے حرمت ِ مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔ اعتراض : ساس اور سوتیلی بیٹی میں حرمت کا خیال نہ رکھنے پر سزا ہوئی تو دلالت النص سے ثابت ہوا کہ بہو سگی بیٹی اور ماں میں حرمت کا لحاظ نہ رکھنے پر بھی سزا ہو۔ اِس کا جواب یہ ہے کہ ساس اور سوتیلی بیٹی میں خود مرتکب زنا یعنی شوہر کو سزا ملتی ہے کہ اس کی بیوی پر حرام ہوجاتی ہے جبکہ بہو اور ماں سے بدفعلی کرنے پر سزا دُوسرے کو ملتی ہے مرتکب کو نہیں۔ تنبیہ : چونکہ محرموں میں وطی سے جزئیت کے پیدا ہونے کا احتمال ہی نہیں ہے اِس لیے دواعی وطی سے حرمت ِ مصاہرت بطریق ِ اَولیٰ ثابت نہ ہوگی۔ علاوہ ازیں وہ سزا جو شریعت نے کامل جنایت پر رکھی ہے اس کو ناقص جنایت پر جاری کرنا عقل و نقل کے بھی خلاف ہے۔ حاصل ِکلام : -1 مرد اگر کسی اجنبی عورت سے وطی یا دواعی وطی کربیٹھے تو اُس عورت کی ماں یا بیٹی سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا۔ -2 مرد اگر اپنی ساس سے دواعی جماع کربیٹھے تو اپنی کسی سالی سے کبھی نکاح نہیں کرسکتا۔ اور اگر اُس سے زنا کربیٹھے تو اِس حکم کے ساتھ ساتھ سزا کے طور پر اِس کی بیوی بھی اِس پر حرام ہوجاتی ہے۔