Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

20 - 64
''حضرت معاویہ ابن ابی سفیان صحابی ہیں اور آنجناب کی شان میں بعض حدیثیں بھی آئی ہیں اور آنجناب کے بارے میں علماء اہل ِ سنت میں اختلاف ہے۔ علماء ماوراء النہر اور مفسرین اور فقہاء کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ  کی حرکات جنگ و جدل جو حضرت مرتضٰی علی کے ساتھ ہوئیں وہ صرف خطاء اجتہادی کی بناء پر تھیں اور محققین اہل ِ حدیث نے تتبعِ روایات کے بعد دریافت کیا ہے کہ یہ حرکات شائبہ نفسانی سے خالی نہ تھیں اور اِس تہمت سے خالی نہیں کہ جنابِ ذی النورین حضرت عثمان کے معاملہ میں جو تعصب اُمویہ اور قریشیہ میں تھا اُسی کی وجہ سے یہ حرکات حضرت معاویہ سے وقوع میں آئیں تو اِس کا غایت نتیجہ یہی ہے کہ وہ مرتکب کبیرہ کے اور باغی قرار دیئے جائیں الخ۔''  اس سے چند سطور کے بعد فرماتے ہیں  ''  حضرت معاویہ کے صحابی ہیں آپ کے حق میں آنحضرت  ۖ  کی شفاعت کی زیادہ اُمید ہے، اور یہ بھی زیادہ متوقع ہے کہ صاحب ِ حق یعنی حضرت مرتضٰی علی اپنا حق معاف فرمادیویں گے۔''  (فتاوی عزیزی  ج١  ص ٣٧٣)
اور ملا علی قاری نے مرقات جلد پنجم میں لکھا ہے  معاویة رضی اللہ عنہ اخطأ فی الاجتھاد۔  ص ٥٨٣۔ 
ابن ِ تیمیہ رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں  وجماھیر اھل السنة متفقون الخ۔ یعنی تمام کے تمام اہل ِ سنت اِس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ حضرت علی افضل ہیں حضرت طلحہ اورحضرت زبیر سے چہ جائیکہ معاویہ وغیرہ۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ ''حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دَورِ خلافت میں مسلمان دو گروہوں میں بَٹ گئے تھے، ایک گروہ نے تو اِن سے جنگ کی اور ایک وہ تھا جو اُن کے ساتھ تھا۔ تو خود حضرت علی اور اُن کے ساتھی دو جماعتوں میں افضل جماعت تھی جیسے صحیح حدیث میں رسول اللہ  ۖ  سے ثابت ہے کہ آپ نے اِرشاد   فرمایا کہ مسلمانوں میں اختلاف کے زمانہ میں ایک جماعت خروج کرے گی اُس کو وہ (گروہ) جماعت قتل کرے گی جو دو گروہوں میں حق کی زیادہ حقدار ہوگی۔ تو اِس جماعت کو حضرت علی اور اُن کے ساتھیوں نے  قتل کیا ہے۔ اِس سے معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاویہ اور اُن کے ساتھیوں سے زیادہ حقدار تھے۔ لیکن اہل ِ  سنت عمل اور علم کے ساتھ بات کرتے ہیں اور ہر ایک کو جتنا اُس کا حق ہے وہ دیتے ہیں۔''  (منہاج السنة  ج٢  ص ١٩٦  مطبوعہ مصر  ١٣٢١ھ) ۔اِس سے بہت پہلے  ٥٣٦ھ میں قاضی ابوبکر ابن العربی المالکی نے ''العواصم من القواصم''  میں  کہا ہے۔ ''حضرت عثمان شہید کردیئے گئے تو رُوئے زمین پر خلافت    کا حقدار حضرت علی سے زیادہ کوئی نہیں  تھا۔ (ص ١٩٤)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter