ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
حضرتِ حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں کہ مَااَقْرَئَکُمْ عَبْدُ اللّٰہِ فَاقْرَئُ وْہُ ١ جو کچھ تمہیں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پڑھائیں وہ پڑ ھو۔ تو رسولِ کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے جن حضرات کو تعلیم دی اور جن کے علم پر یاد داشت پر سمجھ پر اعتماد فرمایا اُن میں اِن کا مقام جو ہے بڑا ہے۔ حضرتِ ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ بیشتر ایسے ہے کہ دونوں کی رائے ایک ہوتی تھی معلومات بھی ایک جیسی ہوتی تھیں۔ مسلک ِ حنفی کی بنیاد : مسلک ِ حنفی کی بنیاد جو ہے وہ تین حضرات پر بنتی ہے۔ حضرتِ عمر فاروق، حضرتِ عبد اللہ بن مسعود اور حضرتِ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اِن حضرات پر بنتی ہے پھر دُوسرے نمبر پراِن حضرات کے ساتھ جو صحابۂ کرام تھے اُن کی دی ہوئی معلومات اُن کی سکھائی ہوئی چیزیں آتی ہیں۔ تیسرے نمبر پر اِن حضرات سے علمی اِستفادہ کرنے والے حضرات ہیں اور یہ سب کے سب اتفاق ایسے ہے کہ کوفہ میں ملتے ہیں اور جمع ہوتے ہیں۔ تو کوفہ علمی اِعتبار سے بھی بہت بڑا مقام تھا اگرچہ وہاں فتنے بھی رہے ہیں شرارتیں بھی ہوتی رہی ہیں سازشیں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ علمی اعتبار سے بہت بڑا مقام تھا وہیں امامِ ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ گزرے ہیں اور وہیں یہ امام حفص ہیں عاصم ہیں قراء ت قرآنِ پاک کی جو آج دُنیا میں رائج ہے یہ بھی وہی کوفے کے قاری کی قراء ت ہے تو اِن حضرات کے بارے میں رائے جو آئی ہے رسول اللہ ۖ کی اور نقل کرنے والے حضرتِ حذیفہ ابن ِ یمان ہیں، اُن میں حضرتِ ابن ِ مسعود کے بارے میں وہ یہ نقل فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے اِرشاد فرمایاکہ مَااَقْرَئَکُمْ عَبْدُ اللّٰہِ فَاقْرَئُ وْہُ جو تمہیں عبد اللہ بن مسعود پڑھائیں وہ پڑھو۔ اَب ایک چیز آتی ہے کہ وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی جو ہے سورة اِس میں ابن ِ مسعود وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰیo وَالنَّھَارِ اِذَا تَجَلّٰیo وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰیo پڑھتے تھے وَمَاخَلَقَ الذَّکَرَ وَالْاُنْثٰیo نہیں پڑھتے تھے یہ قراء ت اُن کی تھی تو اِس میں اِن کے سامنے بھی اختلاف ہوتا ہوگا لیکن ایسے ہوا کہ اِن کے اعلیٰ ترین شاگرد حضرتِ علقمہ اور ایک دو اَور یہ حضرات گئے شام اور یہ دُعاء مانگ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کوئی ١ مشکٰوة شریف ص ٥٧٩