Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

32 - 64
اِسی طرح بہو میں بیٹے کی جزئیت پہلے ہی قائم ہے جو خود اپنا جزو ہے، تو بہو بھی اپنا جزو بنی۔ جب اِس میں جزئیت پہلے سے موجود ہے تو وہ اپنے تحقق میں سسر سے وطی کی محتاج نہیں رہی اور وطی سے جزئیت پیدا ہونے کا احتمال نہیں رہا لہٰذا سسر بہو سے وطی کرے تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ 
بیوی میں اپنی جزئیت وطی یا دواعی وطی سے ثابت ہوچکی۔ شوہر جب اپنی ساس سے وطی کرے گا تو ساس میں تو جزئیت آئے گی اور ساس کی اور بیٹیاں یعنی اُس کی سالیاں ساس کا جزو ہونے کی وجہ سے حرام ہوجائیں گی لیکن اپنی بیوی جزئیت اور حرمت ِ مصاہرت کی وجہ سے حرام نہیں ہوگی کیونکہ اُس میں اِس شخص کی جزئیت براہِ راست موجود ہے جو مضر نہیں تو بالواسطہ جزئیت کیسے مضر ہوگی۔ بالفاظِ دیگر جب بیوی میں جزئیت پہلے سے موجود ہے تو ساس سے وطی کرنے سے بیوی میں جزئیت پیدا ہونے کا احتمال نہیں ہے۔ 
اِس پر اگر کوئی کہے کہ ہم ایسی مثال پیش کرتے ہیں جہاں دو دفعہ جزئیت آتی ہے یعنی یہ کہ ایک  شخص کی دو بیویاں ہیں ایک بڑی بالغ اور ایک چھوٹی دو سال سے کم عمر کی۔ اَب بڑی بیوی نے اپنی شیرخوار سوکن کو اپنا دُودھ پلادیا تو رضاعت سے قائم ہونے والی جزئیت سے شیر خوار بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے۔
اِس کا جواب یہ ہے کہ شیرخوار بچی قابل ِ شہوت ہی نہیں ہے لہٰذا جماع اور دواعی جماع سے حاصل ہونے والی جزئیت کا اِس میں سرے سے احتمال ہی نہیں ہے۔ البتہ محض رضاعت کی وجہ سے جزئیت پائی گئی اور اِس سے وہ شیرخوار بیوی شوہر پر حرام ہوگئی اور بڑی اِس وجہ سے حرام ہوگی کہ وہ شیرخوار بیوی کی ماں بن  گئی اور یہ ہم اُوپر بتاچکے ہیں کہ ساس میں حرمت بیوی سے وطی یا دواعی وطی پر موقوف نہیں ہے۔ 
ماقبل کی بحث کا خلاصہ  : 
-1  حرمت ِ مصاہرت صرف اُس وطی (جماع) سے آتی ہے جس سے جزئیت پیدا ہونے کا احتمال ہو۔ ایسا صرف اجنبی عورت میں ہے۔ ساس، بہو، بیٹی اور ماں سے وطی کرنے سے حرمت ِ مصاہرت نہیں آتی کیونکہ اِن میں وطی کی وجہ سے جزئیت پائے جانے کا احتمال نہیں ہے۔ 
-2  چونکہ حدیث میں اجنبی عورت سے دواعی وطی سے بھی اُس کی ماں بیٹی کی حرمت کا ذکر ہے اِس لیے فقہاء نے عقلی توجیہ کو وسعت دے کر دواعی وطی کو وطی کے قائم مقام کیا وہ بھی ہم تسلیم کرتے ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter