ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
یہودی خباثتیں ( تحریر : فلسطینی مفکر عبد اللہ التل ، ترجمہ و تلخیص : مولانا سےّد سلمان حسینی ندوی ) سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) شاید تاریخ میں کسی دروغ گوئی اور جھوٹ کو ایسا رواج نہ ملا ہوگا جیساکہ (سامی مخالف) نعرہ کو، یہ نعرہ یہودیوں کی ایجاد ہے جس کو اُنہوں نے پوری انسانیت سے جنگ کے لیے ایک مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اُنہوں نے دُنیا کو باوَر کرانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی کہ یہودی دُشمنی، سامی دُشمنی یا سامی نسل کی دُشمنی ہے۔ یہودیوں نے اپنی بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ یہودیت کو ''سام مخالف'' پروپیگنڈہ کی آڑ میں چھپانے کی بڑی کامیاب کوشش کی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُس کو ''سامی مخالف'' نہیں بلکہ ''یہودی مخالف'' اِصطلاح سمجھنا چاہیے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سامی نسل صرف یہودیوں کی نہیں سارے عربوں کی ہے۔ یورپ یہودیت کا شکار ہوکر اِس حقیقت کو فراموش کرتا ہے کہ عرب قوم جو سامی نسل سے ہے یہودیت اور صہیونیت کے سخت ترین مظالم کو برداشت کررہی ہے اِس کے باوجود یہ سفید جھوٹ چلایا جارہا ہے کہ یہودی مظلوم و ستم رسیدہ ہیں کیوں کہ وہ ''سامی'' ہیں۔ سامی مخالف نعرہ اَٹھارویں، اُنیسویں اور بیسویں صدی کے نصف ِ اوّل میں بہت رواج پذیر ہوا۔ یہودیوں نے اپنے تمام مخالفوں کے خلاف اِس کو بڑی عیاری سے استعمال کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عام طور پر اِس پروپیگنڈہ کے پیچھے بحیرۂ کیسپین سے آنے والے یہودی پیش پیش رہے جن کا سامی نسل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو آج یہودی آبادی کا سب سے بڑے حصہ ہیں۔ یہودیوں نے آخر اِس ہتھیار کو کس کس طرح استعمال کیا جبکہ یہ محض ایک بے معنٰی اور کھوکھلا لفظ ہے آئیے اِس کا ایک سرکاری جائزہ لیں۔ (١) یہودیوں نے ہمیشہ کمزور قوموں پر مظالم کیے اور جب کبھی اِن مظالم کے پیچھے اِن کے خفیہ