ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
''قریب ہی ایک عالمی کانفرنس کی دعوت دی جائے گی … اور مجھے یہ بات کہنے دیجیے گویا کہ میں آپ کو ایک ایسی سیڑھی کے پائے دکھارہا ہوں جو ہمیں بلندیوں کی طرف لے جائے گی یعنی ہرزل۔ صہیونی کانفرنس۔ یوگینڈا سے متعلق برطانوی تجاویز۔ آئندہ عالمی جنگ اور صلح کانفرنس جس کے ذریعہ برطانیہ کی مدد سے ایک یہودی آزاد فلسطین کا وجود ہوگا۔'' ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : ''اِس کی بڑی اہمیت ہے کہ ہم مستقبل کا ایک مسرور و شاداں شہر وجود میں لائیں اِسی ماسونی مقصد کے لیے آج آپ کو زحمت دی گئی ہے، ہم نے اِس جنگ کو منظم جمہوریتوں اور ظالم عسکری طاقتوں کے درمیان ایک خوفناک جھگڑے میں تبدیل کردیا ہے، اِس آندھی نے قدیم قیصری طاقتوں کو توڑدیا ہے اور آزادی کی مزید آندھیاں باقی حکومتوں کو اُکھاڑ پھینکیں گی ،اِس لیے ایک بالا دست عالمی اِقتدار وجود میں لانے میں اَب کوئی حرج نہیں۔ ماسونیت امن و سلامتی کی بانی ہے اِس نئی تشکیل ''لیگ آف نیشنز'' کو موضوع بحث بنایا جانا چاہیے۔'' ''لیگ آف نیشنز'' کے قیام کے بعد ''جسی سامتر'' یہودی نے اپنی کتاب ''رہنمائے صہیونیت'' میں لکھا تھا : ''لیگ آف نیشنز ایک قدیم یہودی خیال تھا''۔ یہودی ماسونی ''لین ہوف'' نے ''وائز فری موررزائٹنگ'' نامی پرچہ شمارہ نمبر ٦ میں سن ١٩٢٧ء میں لکھا تھا : ''جو لوگ ماسونیت اور لیگ آف نیشنز میں رابطہ قائم کرتے ہیں صحیح کرتے ہیں کیونکہ لیگ آف نیشنز ماسونیت کی تعلیمات و اَفکار سے ہی ماخوذ ہے''۔ یہودی جرنل (Judische Rundschou)شمارہ نمبر ٨٣ میں بتاریخ ١٩٢١ء لکھاگیا تھا :