ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٣٠ قسط : ٤ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی حضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت حضرتِ اقدس کا خط آپ نے لکھا ہے : '' طرز تکلم........... '' ٭ یہ میں نے اپنی ذات کے لیے نہیں کیا ورنہ آپ اپنا سب سے پہلا خط دیکھئے۔ اِس میں مجھے آپ نے پہلے ہی کیا کچھ نہیں کہا تھا مگر میں نے اُس کا جواب نہایت نرم دیا تھامگر آپ نے اپنے گرامی نامہ کے ١ حکیم فیض عالم صاحب صدیقی غیر مقلدین کے بے نظیر و مایہ ٔناز محقق ہیں ۔اِس زمانہ کے نواصب(اہل ِ بیت کے مخالفین) میں اِن کو خاص مقام حاصل ہے۔اِنہوں نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں اور تقریباً ہر کتاب میں اسلاف کو ہدف ِتنقید بنایا ہے حتّٰی کی اِن کی دَست برد سے صحابہ کرام بھی نہیں بچ سکے،اہلِ بیت عظام سے اِن کو خصوصی پرخاش تھی،چنانچہ اِنہوں نے اُن پر جی کھول کر سب و شتم،دشنام دہی اور دریدہ دہنی کی ہے ۔موصوف کو جہلم میں خود اپنی مسجد کے اندر ١٩٨٣ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔موصوف نے اپنی کتاب ''اختلاف کا اَلمیہ''حصہ اوّل کی طبع دوم میں حضرت ِاقدس مولانا سےّد حامد میاں کے ساتھ اپنی اِسی زیرِنظر مکاتبت کا حوالہ دیا ہے۔(ادارہ) نوٹ : حکیم فیض عالم صاحب کا یہ خط (جو کہ گذشتہ ماہ کی قسط میں مکمل چھپ چکا ہے) ١٢ صفحات کا تھا اُس کا جواب خط کے جملوں کے حوالوں سے لکھا تھا وہ یہ ہے ۔(بقلم حضرت )