Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

18 - 64
عبد اللہ بن سلام آئے اور میں سفر عراق کے اِرادہ سے سوار ہوچکا تھا تو اُنہوں نے کہا کہ آپ عراق نہ جائیں اگر آپ عراق گئے تو تلوار سے شہید کردیئے جائیں گے۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم تم سے پہلے مجھے رسول اللہ  ۖ  نے یہی بتلادیا تھا  الخ۔  (اِزالة الخفاء  ص ٢٧٧) 
نیز آپ کی سمجھ کے مطابق اگر حضرت علی کی خلافت منعقد بھی نہ مانی جائے تو حضرت حسن کی   خلافت بھی درُست نہ ہوگی۔ حالانکہ وہ حدیث ِصحیح کی رُو سے درُست ہے کہ آقائے نامدار  ۖ  نے اِرشاد فرمایا  اِنَّ اِبْنِیْ ھٰذَا سَیِّد  اَلْحَدِیْثِ۔ (بخاری)  یا حضرت علی کی خلافت بھی درُست ماننی پڑے گی تاکہ حضرت حسن کی جانشینی درُست قرار پائے اور حدیث ِ صحیح کے اَلفاظ اور مفہوم سے حدیث ِ احمد کے مفہوم کا تعارض نہ ہو۔ 
ہاں   لَااَرٰکُمْ فَاعِلِیْنَ  سے حضرت معاویہ وغیرہم بھی مراد ہوسکتے ہیں کہ حضرت علی کی طرف سے جب اُن کے نام شام کی گورنری سے معزولی کا پروانہ پہنچا تو اُنہوں نے نامزد گورنر کو چارج دینے سے انکار کردیا۔ ورنہ حضرت علی صحیح راستہ پر چلتے اور سب کو چلاتے۔ یہ بدگمانی اُنہوں نے درُست نہیں کی اور بخاری شریف کی روایت سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جماعت کا باغی ہونا ثابت ہے۔ وَیْحَ عَمَّار تَقْتُلُہُ الْفِئَةُ الْبَاغِیَةُ  بے چارے عمار کو باغی جماعت قتل کرے گی۔ (بخاری ص ٦٤) اِس لیے حضرت علی کا یہ فتوی درُست ہے کہ  اِخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَیْنَا  ہمارے بھائیوں نے ہمارے خلاف بغاوت کردی ہے۔ 
نیز حقیقی اہل ِ حدیث علماء کا ہمیشہ سے یہ معمول چلا آرہا ہے کہ وہ حدیث ِ مرفوع کا مطلب علماء متقدمین کے اَقوال کی روشنی میں سمجھتے ہیں کہ اُنہوں نے کیا سمجھا ہے اور اُنہوں نے اپنے اساتذہ سے کیا سُنا ہے اور راوی حدیث نے خود بھی اس پر عمل کیا ہے یا نہیں اور اُسی کے مطابق فتوی دیا ہے یا اُس کے خلاف فتوی دیا ہے یہ بہت ہی دقیق کام ہے۔ 
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی  ''صحیح بخاری''  میں اپنے اِسی طرزِ عمل کو اختیار کیا ہے۔ شروع ہی میں اِس کی مثال دیکھ لیجیے۔ کتاب الایمان کے پہلے باب میں کتنے اَقوال اور آیات پیش کی ہیں اور پھر باب سے متعلق حدیث صرف ایک ہی لائے ہیں۔ آپ اگر اِس طریقہ پر چلیں گے تو صحیح معنٰی میں آپ اہل ِ حدیث ہوں گے اور یہی سلفی طرز ہے اور اَسلم ہے۔ کیا اس حدیث سے اس زمانہ میں کسی نے یہ استدلال کیا ہے جو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter