Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

17 - 64
طور پر معلوم تھا اور اِس کا علم رسول اللہ  ۖ  ہی سے آپ کو حاصل ہوا تھا کیونکہ اُمورِ ظنیہ میں حد نہیں لگائی جایا کرتی ہے اور تفضیل ِشیخین کے بارے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ' نے مختلف اَوقات میں مختلف کلمات اِرشاد فرمائے ہیں جو اِن سے اُن کے اَصحاب میں تقریبًا اَسّی حضرات نے سُنے اور آگے روایت کیے ہیں۔   تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کا اِن حضرات سے مقابلہ اور موازنہ کرنا ہی دُرست نہیں ہے۔ البتہ اِن حضرات کے بعد قرآنِ پاک کے ترتیب دینے میں اور بکثرت تلاوت کرنے میں حضرت عثمان غنی   کو ان سے افضل   مانا گیا ہے اور حضرت علی کو روایت فتوی اور جہاد میں ان سے افضل مانا گیا ہے۔ ان دونوں حضرات میں باہم افضلیت میں خود علماء اہل ِ سنت کے دو قول ہیں جن میں مذکورہ بالا طریق پر تطبیق دی جاسکتی ہے۔ 
رہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت، تو خود حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کو اپنی خلافت کے بارے میں رسالت مآب  ۖ  کی زبانِ مبارک سے علم تھا۔ یہ روایت جو آپ نے ذکر کی ہے امام احمد کی ہے اور امام احمد ہی کی ایک اور روایت ہے جس کے آخر میں ہے  فَقَالَ عَلِیّ  کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ   رسول اللہ ۖ نے مجھے بتلارکھا ہے کہ میری وفات اُس وقت تک نہ ہوگی جب تک کہ مجھے امیر نہ بنادیا جائے پھر میری ڈاڑھی میرے سر کے خون سے رنگین نہ ہو۔ 
اور طبرانی اور ابونعیم نے حضرت جابر سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ  ۖ  نے حضرت علی    رضی اللہ عنہ سے اِرشاد فرمایا کہ یقینًا تمہیں امیر و خلیفہ بنایا جائے گا اور یقینًا قتل کیا جائے گا اور یہ ڈاڑھی سر کے خون سے تر ہوگی۔ 
شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ نے غنیة الطالبین کی روایت کو بحسب المعنٰی صحیح قرار دیتے ہوئے نقل فرمایا ہے جس میں ہے کہ ''حضرت علی مرتضٰی نے فرمایا کہ رسول اللہ  ۖ  دُنیا سے اُس وقت تک رُخصت نہیں ہوئے کہ جب تک آپ نے ہمیں یہ نہ بتلادیا کہ آپ  ۖ  کے بعد امارت ابوبکر کی ہوگی پھر  عمر کی پھر عثمان کی پھر میری۔ تو میری خلافت مجتمع نہ رہے گی۔ 
حاکم کی ایک روایت میں ہے کہ مجھے رسول اللہ  ۖ  نے خوب بتلادیا تھا کہ خلافت کے بعد  قوم مجھے ناپسند کرنے لگے گی۔ (اِزالة الخفاء  ص ٣٧٥) 
ابو الاسود الدئلی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ میرے پاس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter