Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007

اكستان

16 - 64
میں نے اللہ سے سوال کیا کہ وہ تم کو مقدم کردے اور اللہ تعالیٰ نے ابوبکر کے سوا کسی دُوسرے کو مقدم کرنے سے انکار فرمادیا۔( فتاوٰی عزیزی ج١  ص ٣٧٢) 
آپ نے لکھا ہے  :    ''  نبی اکرم  ۖ  کے فرمودات  '' 
 ٭  جی ہاں رسول اللہ  ۖ  کے سارے اِرشادات جمع کریں پھر نتیجہ نکالیں۔ 
آپ نے لکھا ہے  :  ''  طحاوی اور مسامرہ کے اَقوال  ''
 ٭  نہیں یہ اُن کے اَقوال نہیں بلکہ عقائد جمہور اہل ِ سنت ہیں جیسے کہ عنقریب منہاج السنہ کی عبارت بھی نقل کروں گا بلکہ اِن کے مقابلہ میں آپ کا قول ایسا ہے جیسے شیعوں کا قول  خَلِیْفَتُہ بِلَافَصْلٍ ۔
آپ نے لکھاہے  :  ''  کیا  وَلَااَرٰکُمْ فَاعِلِیْنَ  پر غور   الخ  ''
 ٭  آپ کی نظر حدیث کے آخری حصہ پر کیوں پہنچی۔ پہلے حصے سے بے سوچے سمجھے ہی گزرگئے۔ اگر حدیث کا مطلب وہی ہے جو آپ اور آپ کے ہم مشرب خوارج سمجھے ہیں تو آپ نے اپنے آپ کو  حضرت علی سے زیادہ سمجھدار خیال فرمارکھا ہے، یا یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ باوجودیکہ حضرت علی خود ہی یہ روایت بیان بھی کررہے ہیں اور اِس کا مطلب بھی سمجھ رہے ہیں مگر معاذ اللہ خلافت و دُنیا کی طلب میں اس فرمان پر  عمل نہیں کررہے۔ ذرا مہربانی فرماکر اِس حدیث کی سند بھی اِرشاد فرمائی ہوتی اور یہ کہ یہ حدیث حضرت علی  نے کس زمانہ میں لوگوں کو بتلائی۔ اگر اپنے دَورِ خلافت میں بتلائی ہے تو صاف ظاہر ہے کہ اُن کے اِس اِرشاد   کو سُنانے کا مطلب یہ تھا کہ لوگ اِس سے بغاوت و نافرمانی نہ کریں کیونکہ  لَااَرٰکُمْ فَاعِلِیْنَ یعنی    ''میرے خیال میں تم لوگ ایسا نہیں کروگے'' اگر بطریق ِ ملامت نہ اِرشاد فرمایا ہوتا تو حضرت علی اِس حدیث  کو کیوں سُناتے اور اگر اُنہوں نے یہ اِرشادِ پاک پہلے سُنایا ہے تو اِس کا تعلق دَورِ صدیق ِ اکبرسے ہوگا جیسا کہ میں اُوپر بیان کرچکا ہوں اور یہی بات صحیح ہے اِس لیے حضرت علی کا مقابلہ حضراتِ شیخین رضی اللہ عنہما سے  کرنا ہی نہ چاہیے کیونکہ حضرت علی نے بہت زیادہ روایتوں میں شیخین کی فضیلت پر شدت سے زور دیا ہے۔
 حضرت علی سے صحیح روایت میں آیا ہے کہ اُنہوں نے فرمایا  لَایُفَضِّلُنِیْ اَحَد عَلٰی اَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ اِلاَّجَلَدْتُّہ حَدَّ الْمُفْتَرِیْ۔ یعنی جو شخص مجھ کو حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دے گا میں اُس کو اِتہام لگانے والے کے برابر کوڑے لگائوں گا۔ اُمورِ ظنیہ میں ایسی سزاء نہیں ہوتی۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ اِنہیں قطعی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 '' مندر وہیں بنائیں گے '' 3 2
5 رسول اللہ ۖ کا فرمان اللہ تعالیٰ کے فرمان جیسا ہے 5 64
6 حضرت حذیفہ کے بارے میں اِس ارشاد کی حکمت : 6 64
7 حضرت ابن ِ مسعود کا مرتبہ : 6 64
8 مسلک ِ حنفی کی بنیاد : 7 64
9 اصل بڑائی افضلیت ہے جس کا علم صرف اللہ کو ہے : 9 5
10 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
11 پندوموعظت : 10 10
13 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَویحضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت 13 1
14 حضرتِ اقدس کا خط 13 13
15 حضرت شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : 19 13
16 حرمت ِ مصاہرت ۔ کچھ نئے کچھ پرانے زاویے 24 1
21 حرمت ِمصاہرت سے کیا مراد ہے ؟ : 24 16
22 حرمت ِ مصاہرت کے چند اور مواقع : 24 16
23 فقہاء کی ذیل کی عبارتیں اِس مضمون پر صریح ہیں : تبیین الحقائق میں ہے : 27 16
24 ہدایہ میں ہے : 27 16
25 عنایہ میں ہے : 28 16
26 فتح القدیر میں ہے : 28 16
27 نور الانوار میں ہے : 29 16
28 پہلا اعتراض : 29 16
29 ابن ہمام رحمہ اللہ کی عبارت کو دوبارہ ملاحظہ کیا جائے : 30 16
30 دُوسرا اعتراض : 31 16
31 تیسرا اعتراض : 31 16
32 ماقبل کی بحث کا خلاصہ : 32 16
33 محرموں کے ساتھ وطی یا دواعی وطی پائے جانے میں کیا حکم ہوگا ؟ 33 16
34 مندرجہ ذیل جزئیات سے عیاں ہے : 34 16
35 مذکورہ صورت میں بیوی کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ : 36 16
36 حاصل ِکلام 36 16
37 بقیہ : حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 37 13
38 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 38 1
39 عورتوں کی باہم لڑائیاں : 38 38
40 مردوں اورعورتوں کے غصہ اور لڑائی کا فرق : 38 38
41 عورتوں کی لڑائی کرانے کی عادت : 39 38
42 عورتوں کی وجہ سے مردوں میں لڑائی : 39 38
43 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 40 1
44 گلدستہ احادیث 42 1
45 رسولِ اکرم ۖ کو کفن مبارک میں تین کپڑے دیئے گئے : 42 44
46 نبی علیہ الصلٰوة والسلام روزانہ سوتے وقت تینوں قل پڑھ کر دم کیا کرتے تھے : 42 44
47 سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : 43 44
48 صبح و شام اَعوذُ باللہ اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : 44 44
49 روزانہ صبح و شام تینوں قل پڑھنا ہر قسم کی آفات سے بچاتا ہے : 45 44
50 شیروں میں شجاعت کی کمی دیکھ رہی ہوں 46 1
51 یہودی خباثتیں 47 1
52 سامی مخالفت : (ANTI-SEMITISM) 47 51
53 ٣٠٢٩٢٨ جون ١٩١٧ء کو عالمی ماسونی مجالس کی کانفرنس کی قراردادوں میں کہا گیا تھا : 52 51
54 مشہور یہودی مؤرخ (اسرائیل زانجویل) نے لندن سے شائع ہونے والے جیوش گارجین نامی جریدہ میں بتاریخ ١٩٢٠٦١١ء لکھا تھا : 53 51
55 وفیات 54 1
56 حضرت مولانا سےّد محمد امین شاہ صاحب مخدوم پوری کی یاد میں 55 1
57 دینی مسائل 56 1
58 ( روٹی کپڑے اور رہائش کا بیان ) 56 57
59 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
60 بقیہ : دینی مسائل 59 57
61 سالانہ اِمتحانی نتائج 60 1
62 بزم قارئین 61 1
63 اخبار الجامعہ 62 1
64 درس حدیث 5 1
Flag Counter