ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
کیونکہ حدیث کی اِتنی مقدار جاننے سے محدث نہیں بنتا۔ محدث وہ ہوتا ہے جو سند یں، علل، اَسماء الرجال، عالی اور نازل جانتا ہو اور اِس کے ساتھ متون کا بہت زیادہ ذخیرہ یاد کرچکا ہو اور کتب ِ ستہ اور مسند احمد بن حنبل اور سنن البیہقی اور معجمِ طبرانی سُنی ہوں اور ان کے ساتھ ایک ہزار جزء حدیث کے اور بھی ملائے ہوں تو یہ محدث ہونے کا کم سے کم درجہ ہوگا۔ جب وہ یہ مذکورہ کتابیں سن چکا ہو اور طبقات کی کتابیں بھی اور مشائخ کی خدمت میں جاچکا ہو اور عللِ حدیث اور رجال کی وفات وغیرہ اور مسانید پر کلام کرنے کے قابل ہوجائے تو اَب محدثین کے پہلے درجہ میں پہنچے گا پھر اللہ تعالیٰ جس کو جتنا چاہیں اور زیادہ علم عطاء فرمادیں۔( انتہٰی تدریب الراوی ص ٩) آپ نے اپنے مرسلہ تعارفی رِسالوں میں حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ اور اِس خط میں مولانا انور شاہ صاحب پر جھوٹے قصے چھاپے اور لکھے ہیں حالانکہ یہ اِس درجہ کے محدثین تھے کہ جن کے پاس وہ لوگ پڑھنے آتے تھے جو برسوں پڑھا چکتے تھے۔ سید ابوبکر غزنوی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ سے ''شام ِہمدرد ''کے ایک بیان میں میں نے خود حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کے بارے میں عظیم کلمات سُنے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے وہ اِن سے واقف تھے اور آپ غلط باتوں پر یقین کیے بیٹھے ہیں۔ آپ نے لکھا ہے '' میں نے اِس ضمن میں الخ '' ٭ پوچھنے والے نے یہ دریافت کیا ہے کہ آنجناب (صلی اللہ علیہ وسلم) کے فورًا بعد کسے خلیفہ بنائیں۔ اس پر اِن تین اکابر کے نام اِرشاد فرمائے گئے ابوبکر عمر اور علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَاَرْضَاہُمْ وَحَشَرْنَا مَعَھُمْ ۔ گویا اِسی حدیث ِمرفوع سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ' ورضی عنہ کی اتنی زیادہ فضیلت معلوم ہورہی ہے کہ آنجناب ۖ کے فورًا بعد بھی باوجود کم عمری کے آنجناب ۖ کی نظر مبارک میں آپ اس منصب جلیل کے لائق تھے اور پوری طرح نباہ سکتے تھے کہ اگر ایسا کروگے تو انہیں ہدایت پر قائم اور لوگوں کو ہدایت پر لانے والا اور تم سب کو صراطِ مستقیم پر چلانے والا پائوگے۔ (آپ نے حدیث کے یَھْدِیْکُمُ الطَّرِیْقَ الْمُسْتَقِیْمَ کے جملہ کو الخ لکھ کر حذف کرنا اور نظروں سے غائب کرنا چاہا ہے جو نہ کرنا چاہیے تھا۔) اور دُوسری حدیث سے جو حضرت شاہ عبد العزیز رحمة اللہ علیہ نے بحوالہ کتب ِ معتبرہ نقل فرمائی ہے یہی مطلب نکلتا ہے سَأَلْتُ اللّٰہَ اَنْ یُّقَدِّمَکَ یَاعَلِیُّ وَ یَأْبَی اللّٰہُ اِلاَّ تَقْدِیْمَ اَبِیْ بَکْرٍ۔ یعنی اے علی!