ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
ساتھ جو تعارف کی کتابیں بھیجیں اُن میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب رحمہ اللہ رحمةً واسعةً کے بارے میں جو بے اصل واقعہ لکھا ہے مجھ پر وہ بہت بارِ خاطر ہوا جس کی وجہ سے جواب بھی اپنی عادت کے خلاف میں نے سخت لکھا پھر اس لیے میں نے خط کے آخر میں لکھ دیا تھا کہ لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ اس آیت کے لکھنے کے باوجود آپ نے مجھے پھر یہ خط لکھ ڈالا جس میں حضرت مولانا انور شاہ صاحب کشمیری رحمة اللہ علیہ کے بارے میں ایک قصہ گھڑا گھڑا یا کسی سے سن سُناکر مزید بڑھادیا یعنی زیادتی میں دو قدم اور بڑھ گئے مگر میں نے اُس کا جواب نہیں دیا کہ ایسی لغویات کا کیا جواب دوں لیکن آپ نے اِس خاموشی کو نہ معلوم بزور اِجتہاد کس معنی پر محمول کیا اور پھر دھمکی دی کہ میں پمفلٹ شائع کروں گا۔ گویا یا تو میں اِس بحث برائے بحث میں اُلجھوں یا یہ کہلانے دُوں کہ لاجواب ہوگیا اور اِس سے آپ کو غلط فائدہ اُٹھانے دوں۔ اَب ہر سوال کا جواب (معاف فرمائیں) اِسی انداز میں دینا ہی مناسب ہے جس انداز میں سوال ہے۔ آپ کی بے باکی اور اِن حضرات کی شان میں بے لگامی مجھے ناگوار ہے جو محدث ہی نہیں بلکہ فقیہ بھی تھے اور اس سے بھی اُوپر کا درجہ دیا جائے تو بجاہوگا اور آپ یقینًا کچھ بھی نہیں۔ تدریب الراوی میں آپ جیسے حضرات کا نقشہ کھینچا گیا ہے (یہ وہی کتاب ہے جس کے مطالعہ کی آپ نے مجھے ہدایت فرمائی ہے) وہ فرماتے ہیں ''لوگوں میں ایک جماعت ایسی ہے جو حدیث کی دعوے دار ہے۔ اُن کا زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صاغانی کی مشارق الانوار دیکھ لیں۔ اگر اِس سے زیادہ مصابیح بغوی تک پہنچ گئے تو وہ اِس خیال میں ہوجاتے ہیں کہ اِس قدر دیکھ لینے سے وہ محدثین کے درجہ کو پہنچ گئے اور یہ صرف اِس لیے ہوتا ہے کہ وہ حدیث (کے علم کے درجہ) سے ناواقف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی یہ دونوں کتابیں بالکل زبانی یاد کرلے بلکہ اِتنے ہی حدیثوں کے متن اور بھی یاد کرلے تو بھی محدث نہیں ہوگا اور وہ ہرگز محدث نہیں ہوسکتا حتی کہ اُونٹ سوئی کے ناکے سے گزرجائے۔ یہ لوگ اگر علم حدیث میں اپنے خیال کے مطابق اِس سے زیادہ بڑھنا چاہیں تو جامع الاصول ابن الاثیر دیکھنے لگتے ہیں۔ اگر کوئی اس کے ساتھ ابن ِ صلاح کی کتاب علوم الحدیث یا اُن کی مختصر کردہ کتاب التقریب اور نووی کی التیسیر اور اس جیسی کتابیں بھی مطالعہ میں شامل کرلے تو جب وہ اِس درجہ کو پہنچ جائے اُس وقت اس کے بارے میں یہ اعلان کردیا جاتا ہے کہ یہ شیخ المحدثین ہیں، بخاری ٔدوراں ہیں اور اِسی قسم کے جھوٹے اَلقاب دیے جاتے ہیں