ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
ہمارے نمائندے عالمی مسائل کو اِس طرح بیان کرتے ہیں اور اُنکا ایسا تجزیہ کرتے ہیں جو ہمارے مصالح و مفادات کے عین مطابق ہوتا ہے۔ صحافت اور تمام ذرائع اِبلاغ ہمارے ہاتھ میں ہیں۔ اَدب اور صحافت دو زَبردست طاقتیں ہیں جو ہمارے تصرف میں ہیں۔ ہم نے حکومتوں اور قوموں کے درمیان ایک کھائی اور خندق پیدا کردی ہے۔ آپ کو یاد رہنا چاہیے کہ آج ہم اپنے مقاصد کے بہت قریب آچکے ہیں۔ وہ وقت قریب ہے جب علامتی سانپ کے دونوں جبڑے مل جائیں گے جس کو ہم نے اپنی قوم کے لیے بطورِ مثال کے اِستعمال کیا ہے۔ اِس کے بعد پورا یورپ ہمارے قبضہ میں ہوگا اور سخت فولادی شکنجہ میں کَس دیا جائے گا۔ اِستبدادی طاقتوں، ڈکٹیٹروں اور ملکوں کے سخت گیر حاکموں کی زبان پر یہ وعدے ہوں گے کہ وہ اپنی قوموں کے لیے عدل و اِنصاف، خوشحالی اور فارغ البالی اور اَقوامِ عالم کی ترقی کے خواہاں اور اُس کے لیے کوشاں ہیں اور وہ عالمی برادری سے تعلقات مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اِس کا تذکرہ نہیں کریں گے کہ یہ عالمی وحدت ہمارے ذریعہ اور ہمارے تصرف میں ہوگی۔ دُنیا کی حکومت ہمارے خلاف شکلی اِحتجاج کرتی نظر آئے گی تو اَندر سے وہ ہمارے مَشوروں اور فیصلوں کے تابع ہوگی۔ طاقت حق کے ساتھ نہیں رہتی۔ صحافت کی آزادی، عقیدہ و مذہب کی آزادی اور سماجی آزادی کے خیالات خام لوگوں کے ذہنوں سے ہمیشہ کے لیے نکل جانے چاہئیں۔ ہم دُنیا کی حکومتوں کا پہیہ گُھمانے کی طاقت رکھتے ہیں کیونکہ سونا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ صحافت کو چاہیے کہ وہ سَنسنی خیز، ہیجان انگیز، سَستی اور بے حقیقت ہو، اور کوئی اِعلان اَخبارات میں ہماری نظروں سے گزرے بغیر شائع نہ ہونے پائے۔ اَنبیاء نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اَقوامِ عالَم پر حکمرانی کے لیے منتخب کیا ہے۔ ہمارے سامنے عیسائیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے چند سال رہ گئے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم عیسائیوں کے ذہنوں سے خدا کا تصور نکال دیں۔ ہمیں فریب، دروغ گوئی،