ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
اکتفاء کو کافی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اِس موقع پر اِس اہم بات کی طرف بھی توجہ کرنا بہت ضروری معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ بلکہ جی ایٹ ممالک ہمیشہ سے اِس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح سے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت پر ڈاکہ ڈال کر اِس کو ایٹمی قوت سے محروم کردیا جائے اِس لیے آئے دن وہ یہ بات کہتے رہتے ہیں کہ دُنیا کا اَمن خطرے میں ہے اِس لیے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار غیرمحفوظ ہیں یا غیرمحفوظ ہاتھوں میں آسکتے ہیں۔ مگر امریکی صدارتی اُمیدوار کی حرمین شریفین کے بارے میں مذکورہ ہرزہ سرائی سے پوری دُنیا پر یہ بات روزِروشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ امریکہ کے ایٹمی ہتھیار غیرمحفوظ ہاتھوں میں آسکتے ہیں بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ وہ غیر محفوظ ہاتھوں میں ہیں تو بے جا نہ ہوگا اِس لیے کہ اِتنے غیرذمّہ دارانہ بیان کے باوجود امریکی حکومت کی طرف سے اِس ناپسندیدہ شخص کے بارے میں کوئی قرارِ واقعی تادیبی کارروائی عمل میں نہ لانا اِس بات کی غمازی کرتا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت بھی اِس قسم کی ناپاک دہشت پسند سوچ کی حامل ہے۔ امریکہ کا ایٹمی قوت بنتے ہی جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر یکے بعد دیگر ایٹم بم مارنا اور اِس پر آج تک معذرت نہ کرنا اِس بات کا بین ثبوت ہے کہ امریکہ کے ایٹمی ہتھیار غیرمحفوظ ہاتھوں میں تھے اور اَب بھی غیرمحفوظ ہاتھوں ہی میں ہیں اور آئندہ بھی غیرمحفوظ ہاتھوں میں رہیں گے۔ اِس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کو غیرمحفوظ ہاتھوں سے نکال کر محفوظ ہاتھوں میں لانے کی نہ صرف فکرکرے بلکہ اِس کو ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنے کے لیے کاری ضرب لگائے۔ نیز موجودہ صورت ِ حال کا یہ بھی تقاضا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے ہیڈ آفس کو بھی دہشت گرد امریکہ کے چنگل سے آزاد کرا کے کسی اَمن پسند سنجیدہ ملک میں منتقل کیا جائے تاکہ دُنیا کی مظلوم اقوام کی بہتری کے لیے یہ اِدارہ آزادانہ فیصلے کرسکے۔ اللہ تعالیٰ کفر کی سازشوں کو ناکام بناکر حرمین شریفین اور مسلمانانِ عالم کو اِن کے شرور و فتن سے محفوظ رکھے، آمین۔