ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
اَرَیٰ الزُّھاَدَ فیِْ رَوْحٍ وَّرَاحَةٍ قُلُوْبُھُمْ عَنِ الدُّنْیَا مُزَاحَة اِذَا اَبْصَرَْتَھُمْ اَبْصَرْتَ قَوْمًا مَلُوْکَ الْاَرْضِ سَمَّےْتَھُمْ سَمَاحَةً بڑی آمدنی جو زکوٰة کی تھی حضور ۖ نے اہل ِ بیت پر حرام فرمادی تھی جس کا مفصل بیان گزرچکا۔ جس کو خدا کی محبت کا مزہ آجاتا ہے ماسوی اللہ اُس کے نزدیک ہیچ اور ناچیز نظر آتا ہے اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا مِنْہُ رِزْقًا وَّاسِعًا اٰمِیْنَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ سَبْعًا اور حدیث میں ہے کَانَ (اَیْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) یَمْنَعُ اَہْلَہُ الْحِلْیَةَ وَالْحَرِیْرَ رواہ النسائی والحاکم کذا فی کنوز الحقائق للمناوی یعنی آپ اپنے اہل ِ بیت کو زیور اور ریشم سے منع فرماتے تھے (یعنی بطریق ِ استحباب و اِختیار زُہد) اور نسائی میں یہ بھی ہے کہ آپ ۖ فرماتے تھے یَمْنَعُ اَہْلَہُ الْحِلْیَةَ وَالْحَرِیْرَ وَیَقُوْلُ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ حِلْیَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِیْرَہَا فَلَا تَلْبَسُوْہَا فِی الدُّنْیا کہ اگر تم زیور جنت کا اور ریشم جنت کا پسند کرتی ہو (اور ملنا چاہتی ہو) تو دُنیا میں نہ پہنو۔ اور بعض روایات میں آیا ہے کہ آپ اپنی صاحبزادیوں کو ریشم اور قز کے (جو خاص قسم کا ریشم ہے) سربند اُڑھاتے تھے۔ سو جواب یہ ہے کہ وہ معمولی درجہ کا ریشم تھا جس میں زیادہ زینت اور شان و شوکت جو شریعت میں اعلیٰ درجہ کی مذموم ہے نہیں ہوتی اور حدیث میں ہے کہ مُتْ فَقِےْرًا وَلَا تَمُتْ غَنِےًّا کہ فقیری کی حالت میں مر اَوردولت مندی کی حالت میں نہ مر ،خوب سمجھ لو۔ تنبیہ : کہاں ہیں ترقی کے خواہاں اور اِسلام کے جھوٹے شیدائی کافروں کی مشابہت اختیار کرنے والے، کیا ترقی کے یہی سامان ہیں جو آپ لوگوں نے اِختیار کیے ہیں حتّٰی کہ بعض لوگ تو ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے یا ترقی ٔاسلام کے سامان زُہد، تقوی، خیرخواہی اُمت وغیرہ وغیرہ ہیں۔ افسوس صد افسوس رسول اللہ ۖ اور آپ کے متبعین نے تو اِسی رضائے الٰہی اور اطاعت ِحق اور حرص و طمع اور خوش پوشاکی وخوش خوراکی ترک کرکے بہت کچھ اِسلام کی ترقی کردکھائی تھی اور آج جہاں کہیں جو کلمہ گو نظر آتا ہے وہ اُنہی حضرات کا فیض ہے مگر آپ نے تو کوئی جھنڈا اِسلامی نہیں قائم کیا جس میں ذرا بھی ترقی کا نمونہ نظر آئے ، محض اَغیار کی بندگی کو اپنا فخر سمجھتے ہو۔ اَب بھی جن کا ایمان درست ہے تو وہ مقدس زاہد صاحب ِعلم و عقل مردانِ خدا حضرات ہی کی بدولت وہ ایمان صحیح اور قائم ہے ورنہ آپ جیسے مقتدا تو ایک دِن میں گلے میں چلیپا ڈلوادیں۔