Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007

اكستان

38 - 64
اَرَیٰ الزُّھاَدَ فیِْ رَوْحٍ وَّرَاحَةٍ	قُلُوْبُھُمْ عَنِ الدُّنْیَا مُزَاحَة	
اِذَا اَبْصَرَْتَھُمْ اَبْصَرْتَ قَوْمًا	مَلُوْکَ الْاَرْضِ سَمَّےْتَھُمْ سَمَاحَةً
بڑی آمدنی جو زکوٰة کی تھی حضور  ۖ  نے اہل ِ بیت پر حرام فرمادی تھی جس کا مفصل بیان گزرچکا۔ جس کو خدا کی محبت کا مزہ آجاتا ہے ماسوی اللہ اُس کے نزدیک ہیچ اور ناچیز نظر آتا ہے  اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا مِنْہُ رِزْقًا وَّاسِعًا اٰمِیْنَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ سَبْعًا  اور حدیث میں ہے  کَانَ (اَیْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) یَمْنَعُ اَہْلَہُ الْحِلْیَةَ وَالْحَرِیْرَ رواہ النسائی والحاکم کذا فی کنوز الحقائق للمناوی  یعنی آپ اپنے اہل ِ بیت کو زیور اور ریشم سے منع فرماتے تھے (یعنی بطریق ِ استحباب و اِختیار زُہد) اور نسائی میں یہ بھی ہے کہ آپ  ۖ  فرماتے تھے  یَمْنَعُ اَہْلَہُ الْحِلْیَةَ وَالْحَرِیْرَ وَیَقُوْلُ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ حِلْیَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِیْرَہَا فَلَا تَلْبَسُوْہَا فِی الدُّنْیا  کہ اگر تم زیور جنت کا اور ریشم جنت کا پسند کرتی ہو (اور ملنا چاہتی ہو) تو دُنیا میں نہ پہنو۔ اور بعض روایات میں آیا ہے کہ آپ اپنی صاحبزادیوں کو ریشم اور قز کے (جو خاص قسم کا ریشم ہے) سربند اُڑھاتے تھے۔ سو جواب یہ ہے کہ وہ معمولی درجہ کا ریشم تھا جس میں زیادہ زینت اور شان و شوکت جو شریعت میں اعلیٰ درجہ کی مذموم ہے نہیں ہوتی اور حدیث میں ہے کہ  مُتْ فَقِےْرًا وَلَا تَمُتْ غَنِےًّا  کہ فقیری کی حالت میں مر اَوردولت مندی کی حالت میں نہ مر ،خوب سمجھ لو۔ 
تنبیہ  :  کہاں ہیں ترقی کے خواہاں اور اِسلام کے جھوٹے شیدائی کافروں کی مشابہت اختیار  کرنے والے، کیا ترقی کے یہی سامان ہیں جو آپ لوگوں نے اِختیار کیے ہیں حتّٰی کہ بعض لوگ تو ایمان سے  بھی ہاتھ دھو بیٹھے یا ترقی ٔاسلام کے سامان زُہد، تقوی، خیرخواہی اُمت وغیرہ وغیرہ ہیں۔ افسوس صد افسوس رسول اللہ  ۖ  اور آپ کے متبعین نے تو اِسی رضائے الٰہی اور اطاعت ِحق اور حرص و طمع اور خوش پوشاکی وخوش خوراکی ترک کرکے بہت کچھ اِسلام کی ترقی کردکھائی تھی اور آج جہاں کہیں جو کلمہ گو نظر آتا ہے وہ اُنہی حضرات کا فیض ہے مگر آپ نے تو کوئی جھنڈا اِسلامی نہیں قائم کیا جس میں ذرا بھی ترقی کا نمونہ نظر آئے ،   محض اَغیار کی بندگی کو  اپنا فخر سمجھتے ہو۔ اَب بھی جن کا ایمان درست ہے تو وہ مقدس زاہد صاحب ِعلم و عقل مردانِ خدا حضرات ہی کی بدولت وہ ایمان صحیح اور قائم ہے ورنہ آپ جیسے مقتدا تو ایک دِن میں گلے میں    چلیپا ڈلوادیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 5 1
4 شاہِ حبشہ کی تخت نشینی کا واقعہ : 6 3
5 شاہِ حبشہ تابعی تھے : 7 3
6 حضرت عمرو بن العاص کی مدح : 7 3
7 عرب کے چار دانا 8 3
8 سیانوں کی نصیحت پر کان نہ دَھرنے کا نقصان : 8 3
9 حضرت علی و معاویہ نے حرمین کو باہمی لڑائیوں سے بچائے رکھا : 8 3
10 حضرت قیس کی چھٹی حس اور حضرت معاویہ کا پچھتانا : 9 3
11 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
12 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 11
13 معارف و حقائق : 10 11
14 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 12 11
15 جواب کا منتظر 17 11
16 احادیث ِمبارکہ اور رمضان المبارک 18 1
17 تقریب ختم ِ بخاری شریف 21 1
18 ( بیان حضرت مولانا سید اَرشد صاحب مدنی مدظلہم العالی ) 23 17
19 علم ِ حدیث میں مشغولیت نبی علیہ السلام سے قربت : 23 17
20 حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کا کشف : 24 17
21 حدیث سے تعلق برقرار رہنا چاہیے : 24 17
23 ( بیان حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب مدظلہ العالی ) 26 17
24 بڑی تنظیم چھوٹی میں ضم نہیں ہوسکتی : 27 17
25 فنا کی برکات : 27 17
26 تمام چھوٹی جماعتیں بڑی جماعت میں ضم ہوجائیں : 28 17
27 مدارس میں سیاست نہیں ہوتی مگر سیاستدان تیار ہوتے ہیں : 29 17
28 جتنی زیادہ چھوٹی چھوٹی تنظیمیں ہوں گی اُتنا ہی ایجنسیوں کا کام آسان ہوگا : 29 17
29 علماء اور طلباء کے لیے چند دُعائیں : 30 17
30 سورۂ کہف کا معمول : 31 17
33 مرثیہ مولانا عبد الرشید غازی 32 1
34 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 33 1
35 مکاری اور چالاکی کا مرض : 33 34
36 زیادہ بولنے کا مرض : 34 34
37 بدگمانی : 35 34
38 لعن طعن اور کوسنے کا مرض : 35 34
39 حسد : 36 34
40 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 37 1
41 وفیات 39 1
42 ظہار اور روزہ توڑنے میں کفارہ بالصوم 40 1
43 مضمون کا مقصد : 40 42
44 خصوصیت کا دعوٰی اور اُس کا جواب : 44 42
45 اِس کلام پر ہمارا تبصرہ : 48 42
46 درس ِ حدیث 48 1
47 گلدستہ ٔ احادیث 49 1
48 یہودی خباثتیں 52 1
49 ١٠۔ پروٹوکول کا خلاصہ : 52 48
50 صہیونیت یہودیوں کا نیا دین : 54 48
51 یہودی مؤرخ مزید کہتا ہے : 55 48
52 دینی مسائل 56 1
53 ( بیویوں میں برابری کرنے کا بیان ) 56 52
58 تقريظ وتنقيد 57 1
59 اخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter