ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
نکھوں سے بتلایا کہ ایک خبیث ہندو نتھورام نے آقائے نامدار ۖ کی شان میں گستاخی کی ہے۔ غازی عبدالقیوم نے جب یہ بات سنی تو تڑپ اٹھا اور اُس کے تن بدن میں ایک آگ سی لگ گئی۔ اُسی وقت اُس نے صحن مسجد میں اپنے رب سے عہد کیا کہ وہ اِس کافر کمینہ کو زندہ نہیں چھوڑے گا۔ یہ نتھورام آریہ سماجی ہندو تھا جس نے ١٩٣٣ء میں ''ہسٹری آف اسلام'' نامی ایک کتاب لکھی جس میں اُس نے اسلام اور پیغمبر اسلام کی ذات ِاقدس کو ہدف تنقید و ملامت بنایا اور شان ِرسالت میں گستاخانہ اور توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے جس سے مسلمانوں میں ہیجان پیدا ہوا اور سارے شہر میں غم و غصہ کی لہر دوڑگئی۔ حکومت نے نقض ِامن کے اندیشہ سے ملزم کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرکے اِسے ایک سال قید اور جرمانہ کی سزادی لیکن مارچ ١٩٣٤ء میں اس فیصلہ کے خلاف اپیل پر کراچی کے جوڈیشنل کمشنر نے اِس کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔ نتھورام کا مقدمہ سماعت کے لیے جس دن سندھ چیف کورٹ کے دو انگریز ججوں کی بینچ کے سامنے پیش ہونا تھا ،اُس دن نتھورام اپنے وکلاء ا ور ساتھیوں کے ساتھ ہنسی مذاق کرتا ہوا کورٹ رُوم میں داخل ہوا۔ عدالت کے باہر ہندو اور مسلمان بڑی تعداد میں فیصلہ سننے کے لیے کھڑے تھے۔ مقدمہ کی سماعت سے کچھ دیر قبل شہ عرب و عجم کا یہ نو خیز غلام عبد القیوم کمرہ عدالت میں اِس ہندو مصنف نتھورام کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور اپنے شکار پر نظریں جمائے بیٹھا تھا، موقع پاتے ہی اپنے نیفہ میں سے چھپا ہوا تیز دھار خنجر نکال کر عقاب کی طرح وہ اِس پر جھپٹا اور اِس ملعون کے پیٹ میں خنجر جھونک کر اِس کی آنتیں باہر نکا دیں۔ نتھورام منہ کے بل زمین پر گرپڑا تو اِس خیال سے کہ کہیں وہ زندہ بچ نہ جائے ،اُس نے پوری قوت سے ایک اور وار اُس کی گردن پر کیا اور اُس کی شہ رگ کاٹ دی۔ اس طرح اس خبیث کا کام تمام کرنے کے بعد نہایت اطمینان اور سکون سے اُس نے اپنے آپ کو گرفتاری کے لیے پیش کردیا۔ عدالت میں اس واقعہ سے بھگڈر مچ گئی اور جج بھی اس اچانک واردات سے خوفزدہ اور سراسیمہ ہوگئے۔ عبد القیوم کے مقدمۂ قتل کے دوران جب ملزم کا بیان قلم بند کرتے ہوئے ایک انگریز جج نے اِس مرد غازی سے دریافت کیا کہ اُسے اِس بھری عدالت میں اس طرح واردات کی جرأت کیسے ہوئی تو اُس نے عدالت میں آویزاں جارج پنجم کی تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ''تم اپنے بادشاہ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے، ہم اپنے دین اور دُنیا کے شہنشاہ کی شان میں گستاخی کرنے والے کو کیسے معاف کردیتے''۔ اِس موذی کو ہلاک