ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
نبوی لیل ونہار ( حضرت مولانا سعد حسن صاحب ٹونکی ) آنحضرت ۖ کی خصالِ حمیدہ اجا زت ِداخلہ کے بارے میں : ٭آنحضرت ۖ کاشانۂ نبوت میں تشریف فرما تے ا ورکوئی شخص ملا قات کیلئے حاضرخدمت ہو تا اور بصورتِ عام عادت کہتا کہ اندر آجاؤں ، توآپ ۖ خادم کوحکم دیتے کہ جا ئو اِس کو گھرمیں آنے کاقاعدہ سکھائوکہ پہلے سلا م کرے اورپھراجازت چاہے ۔ ٭ اگرکوئی بغیراجازت چاہے اندرآپ ۖکے پاس چلا جاتاتوآپ ۖ اُس کو وا پس کردیتے اورفرماتے کہ جائوواپس جائو اورسلام کر کے اندر آئو۔ ٭ اگرکوئی شخص آپ ۖسے اندر آنے کی اجازت چاہتا،اورحسب قاعدہ آپ ۖ پوچھتے کون ہے ؟اوروہ حسب قاعدئہ عام کہتا کہ'' میں'' توآپ ۖ کی طبع مبارک کو یہ جواب ناپسندہوتا اورفرماتے کہ'' میں میں'' کیا کرتے ہویعنی اپنانام کیوں نہیں لیتے ۔ ٭ اگرکسی کے ذریعہ کسی شخص کوبلایاجاتا اوروہ شخص لانے والے کے ہمراہ بغیراجازت چاہے اندر آ جاتا تواُس کو آپ ۖ بُراخیال نہیں فرماتے ۔ ٭ اگرآپ ۖ خود کسی سے ملا قات کیلئے تشریف لے جاتے توعادتِ طیبہ تھی کہ تین مرتبہ سلام کرکے اجازتِ داخلہ طلب فر ما تے، اگرجواب نہ ملتا توواپس تشریف لے جاتے ۔ ٭ آنحضرت ۖ کی عادتِ محمودہ تھی کہ کبھی دروازے کے سامنے کھڑے ہوکراجازت ِ داخلہ طلب نہیں فرماتے بلکہ دروازے کے دائیں یابائیں جانب کھڑے ہوکر سلام کرتے اور پھر اندرآنے کی اجازت چاہتے ۔