ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
ف : اِس حدیث پاک کی روشنی میں اگر ممکن ہو تو ہر مہینے کی تیرہ، چودہ، پندرہ تاریخ کا روزہ رکھ لیا جائے۔ اِن ایام کو '' اَیَّاِم بِیْضْ''کہتے ہیں۔ اگر اِن ایام میں موقع نہ ہو تو مہینے میں جب بھی اور جس طرح بھی موقع ہو تین روزے رکھ لیے جائیں۔ ضحی کی دو رکعتوں سے مراد اشراق کے نوافل بھی ہوسکتے ہیں اور چاشت کے بھی۔ احادیث مبارکہ میں اِن کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ اشراق کا وقت سورج نکلنے کے پندرہ بیس منٹ بعد ہوجاتا ہے اور چاشت کا وقت اُس وقت ہوتا ہے جب سورج اچھی طرح نکل آئے اور اُس پر نگاہ نہ جم سکے۔ وتر کی نماز شروع رات میں عشاء کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے اور اخیر شب میں تہجد کے بعد بھی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جو سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی وصیت کی گئی ممکن ہے اِس کی یہ وجہ ہو کہ آپ علمی مشاغل کی وجہ سے دیر سے سوتے ہوں اور صبح اُٹھنا مشکل ہوتا ہو۔ ایسی صورت میں وتر پڑھ کر ہی سونا بہتر ہے تاکہ قضاء نہ ہوں۔ بقیہ : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ثواب میں حضرت فاطمہ سے بڑھ گئے گو اِس خاص خوبی میں وہ حضرت فاطمہ سے کم ہیں لیکن اپنے اعمال ِصالحہ کے کمال سے ثواب اُن کا زیادہ ہوگا اور بعد تمام انبیاء کے سب مرد و عورتوں سے افضل ہیں اور حضرت فاطمہ تمام عورتوں سے بھی افضل ہیں۔ خوب سمجھ لو اور جان لو کہ کسی کو نسب یا کسی اور برائی پر لعن طعن کرنا روا نہیں ،کیا خبر ہے خدائے تعالیٰ کے نزدیک وہ شخص افضل ہو جس کو حقیر شمار کرتے ہو بلکہ جس قدر نعمتیں حاصل ہوں اُس پر شکر کرو اور تواضع اور عاجزی اختیار کرو، سب خدا کے بندے ہیں۔ اگر وہ تم کو حقیر و ذلیل اور حقیر کو باعزت کردیتا تو تمہیں کب گوارا ہوتا کہ تم کو کوئی برا کہے، اِسی طرح دوسروںکو سمجھو اور اِس فضیلت ِنسبت میں حضور ۖ کی طرف تمام اولاد حضرت فاطمہ کی شریک ہے جو قیامت تک ہوگی جیساکہ اصل حدیث میں لفظ عام ہے گو شرح کی حدیث میں حضرت امام حسن و حضرت امام حسین کا خاص نام مبارک مذکور ہے اور قاعدۂ عُرفیہ بھی عموم کا مقتضی ہے خوب سمجھ لو۔(جاری ہے)