ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) تین قسم کے لوگ جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہنستے ہیں : عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : '' ثَلٰثَة یَضْحَکُ اللّٰہُ اِلَیْھِمْ ، اَلرَّجُلُ اِذَا قَامَ بِاللَّیْلِ یُصَلِّیْ ، وَالْقَوْمُ اِذَا صَفُّوْا فِی الصَّلٰوةِ ، وَالْقَوْمُ اِذَا صَفُّوْا فِیْ قِتَالِ الْعَدُوِّ ''۔ ( شرح السنة بحوالہ مشکوٰة ص ١٠٩) حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : تین (قسم کے) لوگ ایسے ہیں جن کی طرف (دیکھ کر) اللہ تعالیٰ ہنستے ہیں : (اول) وہ شخص جو رات کو تہجد کی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، (دوسرے) وہ لوگ جو نماز پڑھنے کے لیے اپنی صفوں کو دُرست کرتے ہیں، (تیسرے) وہ لوگ جو دُشمن سے لڑنے کے لیے صف بندی کرتے ہیں۔ ف : حدیث پاک میں اللہ تعالیٰ کے ہنسنے کا ذکر آیا ہے اِس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اِن لوگوں سے بے حد خوش ہوتے ہیں اور اِن پر نظر کرم فرماتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ کو تین باتوں کی وصیت : عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ '' اَوْصَانِیْ خَلِیْلِیْ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِثَلٰثٍ، صِیَامِ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ، وَرَکْعَتَیِ الضُّحٰی، وَاَنْ اُوْتِرَ قَبْلَ اَنْ اَنَامَ ''۔(بخاری ج ١ ص ٢٦٦۔ مسلم ج١ ص ٢٥٠۔ مشکٰوة ص١١١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیںکہ میرے خلیل (حضرت محمد ۖ ) نے مجھے تین باتوں کی وصیت فرمائی تھی : (ایک تو) ہر مہینہ میں تین روزے رکھنے کی، (دوسرے) دو رکعتیں ضحی کی پڑھنے کی ،(تیسرے) اِس بات کی کہ میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں۔