ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
قسط : ١ ندوة العلماء لکھنؤ انڈیا سے حضرت مولانا سیّد محمودحسن حسنی صاحب ندوی مدظلہم(نائب مدیر ماہنامہ تعمیر حیات) کی پاکستان آمد ہوئی، اس موقع پر ٢ مئی کو جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ بھی تشریف لائے اپنی اس آمد پر جامعہ مدنیہ جدید کے اساتذہ کرام اور طلباء سے مفصل خطاب فرمایا۔اُن کے قیمتی بیان کا متن قارئین ِکرام کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔(ادارہ) اصلاح ِ نیت اوردین کی دعوت ( حضرت مولانا سید محمود حسن حسنی صاحب ندوی مدظلہم ) بزرگانِ محترم بھائیو! اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں اور آپ کو دین کی خدمت پر یہاں اکٹھا کیا، یہ اُس کا احسان اور انعام ہے ہم پر بھی اور آپ پر بھی۔ آپ ایسے علمائ، اتقیاء سے بار بار نصیحتیں لے رہے ہیں۔ اِن سے ہمیں خود نصیحت لینی چاہیے اور استفادہ کرنا چاہیے۔ جب ہم یہاں پر آہی گئے تھے تو ہمیں یہ کرنا چاہیے تھا کہ اساتذہ اہل اللہ کی خدمت میں بیٹھتا، اُن کے دروس میں بیٹھ کرکے استفادہ علمی و رُوحانی کرتا۔ لیکن میں نہیں کہہ سکتا کہ میری بد نصیبی تھی اس لیے کہ مومن حقیقت میں بدنصیب نہیں ہوتا۔ مومن سعید ہوتا ہے شقی نہیں ہوتا۔ یہ تو ہم نہیں کہہ سکتے لیکن بہرحال حرمان ِنصیبی تھی کہ میں حاضر نہیں ہوسکا اور اب مجھے ایک اور گستاخی کرنی پڑ رہی ہے کہ میں اِن حضرات کے سامنے اسٹیج پر بیٹھا ہوں اور یہ جرأت کررہا ہوں کہ اُن کے سامنے آپ کے سامنے کچھ باتیں عرض کروں۔ ہم اور آپ سب طالب علم ہیں۔ آپ بھی طالب علم ہیں ہم بھی طالب علم ہیں۔ آپ کے اساتذہ جو ہیں وہ بھی طالب علم ہیں ۔فرق یہ ہے کہ وہ طالب علم کے ساتھ معلم بھی ہیں۔ صحابہ کرام ایسے ہی ہوا کرتے تھے۔ وہ بیک وقت متعلم بھی ہوتے تھے معلم بھی ہوتے تھے ۔ایک ہی وقت وہ سیکھ رہے ہوتے تھے اور سکھارہے ہوتے تھے۔ صحابہ کرام سے ہمیں یہی چیز ملتی ہے۔ حضور پاک ۖ نے جس جماعت کی تربیت فرمائی اُس سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہر وقت ہر زمانے میں طالب علم بھی رہنا ہے، معلم بھی رہنا ہے۔ ہمیں سیکھتے بھی رہنا ہے اور