ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
اسطہ متشکل ہوا۔ جناب رسول اللہ ۖ کے بارے میں مشورہ دیا ہے اُس نے تو وہ متشکل ہوکر پہنچا ہے ابوجہل وغیرہ کے پاس میٹنگ میں ۔اِسی طرح بدر کے میدان میں بھی آتا ہے متشکل ہوکر آنا اور اُس میں تھوڑی دیر بعد جب ملائکہ کو دیکھا تو اُس نے کہا نہیں میں ساتھ نہیں رہ سکتا۔ میں بَری ہوں اور بھاگ گیا ،یہ دسویں پارے کے شروع میں دوسرے رکوع میں آتا ہے اور اِس کے بعد اِس موقع پر بھی آتا ہے اِس کا متشکل ہونا تو کہیں کہیں ایسے ہوتا رہا ہے۔ تو اُحد کے میدان میں اُس نے یہ کہا کہ دیکھو تمہارے پیچھے کون ہے تو مسلمان یہ سمجھے کہ ہمارے پیچھے کوئی دشمن ہے تو انہوں نے بغیر دیکھے ہوئے تلوار سے وار کیا اور حضرت حذیفہ نے پیچھا دیکھا تو انہوں نے کہا یہ تو میرے والد ہیں یمان، لیکن تلوار سے وہ وار کرچکے تھے اِن کے چوٹ لگ چکی تھی اور وہ شہید ہوگئے۔ تو پھر انہوں نے ان صحابہ کو جن کے ہاتھ سے وہ شہید ہوئے تھے کہا یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ اللہ تمہیں معاف فرمادے۔ بہرحال قتل نادانستگی میں ہوا ہے اور جو آواز تھی وہ صحیح تھی سنی گئی آواز۔ اُس آواز کی وجہ سے ہوا، آواز دینے والا غائب تھا۔ اور حضرت حذیفہ رسول اللہ ۖ سے کچھ نہ کچھ دریافت بھی کرتے رہتے تھے کہ جناب کے بعد پھر اگلے دور میں کیا کیا چیزیں پیش آنے والی ہیں جو فتنوں کی ہوں گی اور جن سے بچنا چاہیے۔ تو حضرت حذیفہ کو بہت ساری باتیں جناب رسول اللہ ۖ یا تو اِسی وجہ سے کہ یہ قصّہ پیش آچکا تھا شفقت فرماتے ہوئے بتلادیتے تھے لیکن اہلیت ہونی بھی تھی تو ضروری ہے کہ وہ آگے راز کی چیزوں کو راز ہی رکھیں ظاہر نہ فرمائیں ،وہ اہلیت بھی تھی۔ چنانچہ یہ کہلاتے ہیں '' صَاحِبُ سِرِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ '' رسول اللہ ۖ کے راز دار۔ یہ بھی وہاں کوفہ میں تھے۔ کوفہ اور حضرت سلمان : اور فرمایا سلما ن'' صَاحِبُ الْکِتَابَیْنِ یَعْنِی الْاِنْجِیْلَ وَالْفُرْقَانَ '' سلمان فارسی تمہارے پاس ہیں جو دو کتابوں والے ہیں یعنی انجیل والے بھی قرآن پاک والے بھی۔ اِنہوں نے جب انجیل پر ایمان رکھا وہ بھی صحیح ایمان تھا اور جب اِنہوں نے دیکھا اُس کے متعلق علامات اور رسول اللہ ۖ کا ظہور تو اسلام قبول کرلیا تو وہ انجیل اور قرآن والے ہیں۔ تو حضرت ابو ہریرہ نے اُن صاحب سے فرمایا تمہیں یہ فضیلت حاصل ہے کہ تمہارے پاس یہ یہ لوگ ہیں۔ اُنہوں نے آگے کیا جواب دیا کیا نہیں اُس کا ذکر یہاں نہیں ہے ۔بس ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی زبان سے اِن حضرات کی فضیلت کا جو حصہ تھا وہ انہوں نے بیان فرمایا کہ تمہارے پاس بہت حضرات ہیں جن سے