ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
بسلسلہ اصلاح ِخواتین عورتوں کے عیوب اور اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) حب ِجاہ کا مرض : دوسرا مرض عورتوں میں حب ِجاہ ہے اور یہ مرض مردوں میں بھی ہے مگر دوسرے رنگ کا۔ مرد بھی اپنے کو بڑا بناتے ہیں مگر اِس کا رنگ اور ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اکثر مردوں میں تو اور کمالات بھی ہوں جیسے علم وغیرہ اِس لیے اِن کا حب جاہ (بڑا بننا) اِس قدر نازیبا (اور برا) نہیں اور عورتوں میں تو یہ بھی نہیں مگر پھر بھی اِن میں حب ِجاہ ہے۔ (غریب الدنیا) گویہ عورتیں اپنے کو بڑا نہیں سمجھتیں مگر یہ چاہتی ہیں کہ دوسرے اِن کو بڑا سمجھیں۔ اِن میں اِس کے ساتھ تذلل اور تواضع کی بھی ایک شان ہوتی ہے۔ مگر اِس کے ساتھ عورتیں اِس کی بھی کوشش کرتی ہیں کہ ہم سب سے بڑھی رہیں، بیچاریوں میں کمالات ہوتے نہیں اِس لیے چاہتی ہیں کہ زیور اور سامان بہت ہو، تاکہ دوسروں سے بڑھی چڑھی رہیں۔ جب کہیں جائیں گی تو خوب زیور لاد پھاند کر جائیں گی خواہ مانگا ہوا ہی زیور ہو۔ اور گو دوسروں کو معلوم بھی ہو کہ مانگ کر پہنا ہے۔ یہ اِس لیے کہ ہم کو کوئی کم درجہ نہ سمجھے۔ رات دن اِسی کا اہتمام ہے کہ لیس ہو، گوٹہ ہو، ٹھپہ ہو، لچکہ ہو، کپڑے کی کٹنگ ایسی ہو، جھالر بھی لگا ہوا ہو۔ جہاں تک اِن کے امکان میں ہے بناوٹ کا اہتمام کرتی ہیں۔ اِس کے متعلق اِن میں کمیٹی بھی ہوتی ہے جس میں بڑے بڑے معاملات اِس کے متعلق طے ہوتے ہیں کہ بہن ذرا بتلائو کہ کُرتے کے ساتھ کونسا پاجامہ اچھا لگے گا اور اِس جوڑے پر دوپٹہ کونسا ہونا چاہیے۔ یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ اِن کے پاس اچھا خاصا زیور ہے مگر کسی کی بیوی کے پاس کسی اور وضع یا نقشہ کا زیور بنا ہوا دیکھا فریفتہ ہوگئیں۔ اور اُس سے فرمائش کی جاتی ہے کہ بہن ذرا مجھ کو دے د ینا میں بھی ایسا ہی بنوائوں گی۔ پھر اُس سے زیور لے کر شوہر سے فرمائش کرتی ہیں کہ ایسا بنوادو۔ اب وہ ہرچند سمجھاتا ہے کہ کیوں اِس کو خراب کرتی ہو اچھا خاصہ بنا بنایا زیور خراب ہوجائے گا، سنار کھوٹ ملادے گا تو چار پیسے کا زیور رہ جائے گا ،مگر ایک نہیں سنتیں یہی کہتی