ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
میر بنادیا تھا۔ عثمان نے اہل مدینہ کی ایک جماعت یزید کے پاس وفد کے طورپر بھیجی۔ ان میں عبد اللہ بن غسیل الملٰئکہ اور عبد اللہ بن ابی عمرو المخزومی وغیرہ تھے۔ یزید نے ان کا اکرام کیا انہیں جائزے دیے پھر یہ واپس آئے تو انہوں نے یزید کے عیب ظاہر کیے اور اس کی طرف شراب پینا منسوب کیا اور بھی خرابیاں بیان کیں پھر عثمان کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے اسے مدینہ سے نکال دیا اور یزید بن معاویہ کی بیعت توڑدی۔(بخاری ص ١٠٥٣ ج٢ حاشیہ نمبر ٧ طبری ف۔ قس) حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ کے اُستاذ حضرت مولانا احمد علی محدث سہارنپوری لکھتے ہیں : یزید کے پاس سے جب یہ لوگ واپس آئے تو اُس کی بیعت توڑدی عبد اللہ بن زبیر سے بیعت کرلی تو یزید نے مسلم بن عقبہ کو بھیجا اُس نے اہل مدینہ پر زبردست حملہ کیا۔ اس میں نمایاں حضرات میں سے ایک ہزار سات سو اور عام لوگوں میں سے دس ہزار آدمیوں کو قتل کیا ،عورتیں اور بچے اس کے سوا ہیں۔(بخاری شریف ص ٤١٥ حاشیہ ١١ ج ١ بحوالہ قسطلانی) اسی میں عبد اللہ بن حنظلہ بھی شہید ہوئے۔ وہ بھی صحابی تھے۔( رؤیة تہذیب ص ١٩٣ ج٥ ) اور حضرت عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ بھی شہید ہوئے (جنہوں نے بیعت رضوان کی تھی اور مسیلمہ کذاب کو قتل کرنے والوں میں تھے۔ یہ واقعہ ذی الحجہ ٦٣ ھ کے اواخر میں پیش آیا۔( تہذیب التہذیب ص ٢٢٣ ج٥)۔ لوٹ اور قتل عام : حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی تلوار کی نیام میں جناب رسول اللہ ۖ کا عطا فرمودہ قیراط رہا کرتا تھا۔ (بخاری ص ٣١٠ ج١ )جسے اہل شام نے حرہ کے موقعہ پر لے لیا حَتّٰی اَصَابَھَا اَھْلُ الشَّامِ یَوْمَ الْحَرَّةِ۔ (بخاری شریف ص ٣٥٥ ج١)۔ اِس لوٹ مار اور قتل و غارتگری کی جو تین دن جاری رہی حضرت انس رضی اللہ عنہ کو بصرہ میں اطلاع ملی تو وہ بہت غمزدہ ہوئے۔ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْفَضْلِ اَنَّہ سَمِعَ اَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُوْلُ حَزِنْتُ عَلٰی مَنْ اُصِیْبَ بِالْحَرَّةِ۔ (بخاری ص ٧٢٨ ج٢ )