ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
اہِ عشق رسول میں اپنی جان نثار کرکے بارگاہِ نبوت میں سرخرو اور سرفراز ہوا۔ (راج پال سے یہاں تک تمام واقعات ناموس ِرسالت ۖ اور قانون توہین ِرسالت سے بعد ترمیم اخذ کیے ہیں) راہِ عمل : خلاصہ یہ کہ ڈنمارک اور یورپین ممالک میں جن لوگوں نے سرکارِ دوعالم ۖ کے گستاخانہ خاکے بنائے اور شائع کیے ہیں وہ سخت گناہ گار اور سنگین جرم کے مرتکب ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ا گر وہ توبہ نہ کریں تو اُن کو قتل کرنا جائز ہے اور اُن کو قتل کرنا اصلاً تو حکومت کا کام ہے لیکن اگر کوئی مسلمان اُن کو قتل کرے گا تووہ بڑے اجر و ثواب کا مستحق ہوگا۔ تاہم اُن کو قتل کرنا ہر شخص کے اختیار میں نہیں۔ ہاں درج ذیل کام اختیار میں ہیں اس لیے اُن کو کرنا چاہیے : -1 غیرت ایمانی کے تقاضے کے مطابق اُن کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا۔ -2 اُن کے خلاف پر امن احتجاج کرنا۔ -3 دوسروں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے سے مکمل اجتناب کرنا۔ مذکورہ اُمور میں سب سے مؤثر اُن کا اقتصادی بائیکاٹ ہے۔ اگر تمام مسلمان مل کر اُن کی مصنوعات کو خریدنا، بیچنا اور استعمال کرنا چھوڑدیں تو کچھ ہی عرصہ میں اُن کو دن میں رات کے تارے نظر آجائیں گے۔ اور انشاء اللہ تعالیٰ آئندہ وہ ایسی گستاخی کا ارتکاب نہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عمل کی توفیق دے۔ آمین ۔ واللّٰہ الموفق والمعین آمین وصلی اللّٰہ تعالٰی علی النبی الکریم محمد واٰلہ واصحابہ اجمعین الٰی یوم الدین ۔ بندہ عبد الرئوف سکھروی خادم دار الافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی ١١صفر المظفر ١٤٢٧ھ