Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006

اكستان

37 - 64
کہ انہیں بھی اِس سے ٹھنڈک پہنچی ہے! سب نے جب اثبات میں جواب دیا تو کہنے لگے: مجھے تو جگر تک ٹھنڈک محسوس ہورہی ہے، پھر اِن سب سے کہا کہ کوئی ان کی موت پر آنسو نہ بہائے ورنہ انہیں اِس سے تکلیف ہوگی۔ 
	جیل کے حکام کو وصیت نامہ میں اپنے عزیزوں کے لیے یہ بات بطور خاص لکھوائی کہ اِن کے پھانسی پر چڑھنے سے وہ بخشے نہیں جائیں گے بلکہ ہر ایک اپنے اعمال کے مطابق جزا اور سزا کا حقدار ہوگا اور انہیں تاکید کی  کہ وہ نماز نہ چھوڑیں اور زکوٰة برابر ادا کریں اور شرع محمدی  ۖ  پر قائم رہیں۔ 
	انجام کار ٣١اکتوبر ١٩٢٩ء کو وہ دن آپہنچا جس کے لیے علم الدین کی جان بے تاب تڑپ رہی تھی ۔رات اِس جوان شب زندہ دار نے ذکر الٰہی اور تہجد میں گزاری اور طلوع سحر پر انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز فجر اداکی۔ اجل مجسٹریٹ، داروغۂ جیل اور مسلح سپاہیوں کے ہمراہ استقبال کے لیے کوٹھڑی کے دروازے پر موجود تھا۔ مجسٹریٹ نے اِس مردِ غازی سے پوچھا: کوئی آخری خواہش، تو کہا:'' صرف دو رکعت نماز شکرانہ کی مہلت'' اجازت ملنے پر سجدۂ شکر ادا کرنے کے بعد سر خوشی کے عالم میں وہ اُن کے ساتھ سوئے دار چل پڑے، اُس وقت جیل کے قیدی اپنی اپنی کوٹھڑیوں اور بارکوں میں اِس فدائی رسول  ۖ  کی آخری جھلک دیکھنے کے لیے تعظیماً  کھڑے تھے۔ رفیقانِ زنداں کو الوداع اور سلامِ آخر کہتے ہوئے مقتل میں پہنچ کر جب تختۂ دار کو دیکھا تو فرطِ مسرت سے جھوم اُٹھے۔ پھر ساعت سعید کو قریب دیکھ کر تیزی سے تختۂ دار کی طرف بڑھے اور شوق میں چاہا کہ پھانسی کے پھندے کو جو وصالِ حبیب کا مژدۂ جاں فزالے کر نمودار ہوا تھا خود اپنے ہاتھوں سے گلے میں ڈال لیں، لیکن اسے خلافِ شریعت جان کر فوراً رُک گئے اور حاضرین سے مخاطب ہوکر کہا  :
''لوگو! گواہ رہنا۔ میں نے ہی راج پال کو حرمت رسول  ۖ  کی خاطر قتل کیا تھا اور آج اپنے نبی پاک  ۖ  کا کلمہ پڑھتے ہوئے اِن کے خاطر اپنی جان نثار کررہا ہوں''۔
یہ کہتے ہوئے اس نوجوان پروانۂ نبوت نے دار و رسن کو چوم کر اپنی جان عزیز ناموسِ مصطفی  ۖ  پر نچھاور کردی۔ 
	جیل کے حکام نے اپنے افسران بالا کی ایماء پر علم الدین شہید   کی نعش کو اُن کے والد اور عزیز و اقارب اور سینکڑوں مسلمانوں کے حوالہ کرنے سے انکار کردیا جو جیل سے باہر اِسے لے جانے کے لیے منتظر کھڑے تھے، اس بے تدبیری کی وجہ سے مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوگئے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 2 1
3 درس حدیث 4 1
4 امام بخاری اور کوفہ : 5 3
5 امام اعظم کی اخذ کردہ قراء ت : 5 3
6 قرا ئٰ ت ِمتواترہ اور کوفہ : 5 3
7 فقہ حنفی کی بنیاد : 5 3
8 امام شافعی کے قول ِقدیم اور قول ِجدید کی وجہ : 6 3
9 حضرت سعد اور شان ِصدیقیت ........ صدیقیت کا مطلب : 6 3
10 مثال سے وضاحت : 7 3
11 شیطان کا انسانی صورت میں ظاہر ہونا اور حضرت یمان کی شہادت : 7 3
12 کوفہ اور حضرت سلمان : 8 3
13 اپنی نہیں دُوسرے کی تعریف : 9 3
14 محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ کا اِرسال کردہ جواب 10 1
15 ضمیمہ نمبر ١ ........ یزید اور شراب 12 14
16 مدینہ اور اہل ِشام : 14 14
17 ضمیمہ نمبر ٢ ........ قُتِلَ الْحُسَیْنُ بِسَیْفِ جَدِّہِ 16 14
18 ضمیمہ نمبر ٣ ......... بیعت ابن ِعمر رضی اللہ عنہما 20 14
19 لوٹ اور قتل عام : 23 14
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 27 1
21 توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام 31 1
22 گستاخ یہودی عورت کا انجام : 31 21
23 گستاخ رسول ...... ابن ِخطل کا قتل : 31 21
24 راج پال ہندو کی توہین ِرسالت : 32 21
25 غازی عبد العزیز : 33 21
26 غازی علم الدین شہید کا راج پال پر حملہ : 33 21
27 غازی محمد صدیق شہید : 41 21
28 غازی عبد اللہ شہید : 42 21
29 غازی عبد الرشید شہید : 42 21
30 راہِ عمل : 43 21
31 وفیات 44 1
32 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 45 1
33 عورتوں کے عیوب اور اَمراض 45 32
34 حب ِجاہ کا مرض : 45 32
35 تصنع و تکلف و ریاکاری : 46 32
36 یک اور مرض : 47 32
37 نبوی لیل ونہار 48 1
38 آنحضرت ۖ کی خصالِ حمیدہ اجا زت ِداخلہ کے بارے میں : 48 37
39 اصلاح ِ نیت اوردین کی دعوت 49 1
40 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
41 تین قسم کے لوگ جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہنستے ہیں : 52 40
42 حضرت ابوہریرہ کو تین باتوں کی وصیت : 52 40
43 بقیہ : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 53 20
44 غازی عامر چیمہ شہید کے والد پروفیسر نذیر چیمہ کاانوار مدینہ کے لیے خصوصی انٹرویو 54 1
45 سفرنامہ'' اسیرِ مالٹا حضرت مولانا عزیز گل کانفرنس'' 59 1
46 دینی مسائل 60 1
47 ( عیدین کی نماز کا بیان ) 60 46
48 عید کے دن مسنون چیزیں : 60 46
49 اخبار الجامعہ 62 1
50 بقیہ : سفرنامہ ''اسیرِ مالٹا حضرت مولانا عزیز گل کانفرنس '' 63 45
51 بقیہ : سفرنامہ ''اسیرِ مالٹا حضرت مولانا عزیز گل کانفرنس '' 64 45
Flag Counter