ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
وقات تو اِس نے بہت بدنما شکل بھی اختیار کرلی کیونکہ حکام بنو اُمیہ نے سیدنا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد یزید کے لیے جانشینی کی فضا ہموار کرنی شروع کردی تھی یہ اہل مدینہ کو پسند نہ تھا نہ وہ اِس کارروائی کو پسند کرتے تھے نہ یزید کو چاہتے تھے، مثلاً حدیث شریف میں آتا ہے : کَانَ مَرْوَانُ عَلَی الْحِجَازِ اِسْتَعْمَلَہ مُعٰوِیَةُ فَخَطَبَ فَجَعَلَ یَذْکُرُ یَزِیْدَبْنَ مُعٰوِیَةَ لِکَیْ یُبَایِعَ لَہ بَعْدَ اَبِیْہِ فَقَالَ لَہ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ اَبِیْ بَکْرٍ شَیْئًا فَقَالَ خُذُوْہُ فَدَخَلَ بَیْتَ عَائِشَةَ فَلَمْ یَقْدِرُوْا (بخاری شریف ص٧١٥ ج٢ تفسیر سورة الاحقاف) ''مروان حجاز پر حاکم تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اُسے وہاں کا عامل مقرر فرمادیا تھا، اُس نے خطبہ دیا تو یزید بن معاویہ کا ذکر کرنے لگا تاکہ اُس کے والد کے بعد اس سے بیعت کرلی جائے، اِس پر حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما نے اس سے کچھ فرمایا تو اس نے اپنے لوگوں سے کہا کہ اِسے پکڑو۔ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں چلے گئے ،یہ لوگ نہ پکڑسکے''۔ اس کے علاوہ بھی اس نے بدزبانی کی جو بخاری شریف کی اسی روایت میں ہے۔ غرض آل صدیق اکبر اور آل عمر فاروق کے ساتھ ان لوگوں کا یہ رویہ تھا یہ حالات حضرت ابن عمر کے سامنے تھے اور جیسا کہ گزرچکا ہے وہ پہلے سے ہی نظروں میں آچکے تھے اس لیے ان کا بیعت نہ ہونا مشکل تھا۔ سوائے اس کے کہ وہ بھی کہیں اور چلے جاتے اور چھپ جاتے۔ ایسا انہوں نے نہیں کیا۔ ان حالات میں آپ ہی بتائیں کہ صحابۂ کرام کا یزید کی امارت پر بیعت کرنا کیا اس کے شرف کی وجہ سے ہے یا اس کے فتنہ سے بچنے کے لیے ہے۔ اہل مدینہ کے قلوب میں یزید سے محبت نہ تھی اور اطلاعات ملنے کے بعد شدید نفرت پیدا ہوگئی۔ انہوں نے بیعت فسخ کردی اُس کے نائب اور اہل خاندان کو مدینہ پاک سے نکال دیا۔ حضرت اقدس مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمة اللہ علیہ نے اس تاریخی حصہ کو محدثین و شارحین حدیث سے لیکر یوں تحریر فرمایا ہے کہ یزید بن معاویہ نے مدینہ منورہ میں اپنے چچازاد بھائی عثمان بن محمد بن ابی سفیان کو