ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
حاشیہ میں حرہ کے بارے میں تحریر ہے : یہ سیاہ رنگ کی پتھریلی زمین ہے۔ وہاں ٦٣ ھ میں یہ جنگ ہوئی۔ اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑدی کیونکہ انہیں اطلاع پہنچی تھی کہ وہ قصداً مفاسد کا ارتکاب کرتا ہے تو یزید بن معاویہ نے مسلم بن عقبہ کو بڑا لشکر دیکر بھیجا۔ اُس نے اہل مدینہ کو شکست دی اور مدینہ منورہ میں لوٹ مار کی، اِس میں انصار میں سے بہت ہی زیادہ لوگ قتل کیے گئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ اُن دنوں بصرہ میں تھے۔ انہیں اس کی خبر پہنچی تو وہ انصار کے شہداء کی وجہ سے غمگین ہوئے۔ (بخاری ص ٧٢٨ ج٢ حاشیہ ٩ بحوالہ قس۔ خ ) اسی میں ہے کہ حضرت انس نے فرمایا : فَکَتَبَ اِلَیَّ زَیْدُ بْنُ اَرْقَمَ وَبَلَغَہ شِدَّةُ حُزْنِیْ یَذْکُرُاَنَّہ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْاَنْصَارِ وَلِاَبْنَائِ الْاَنْصَارِ۔( بخاری ص ٧٢٨ ج٢ ) تو مجھے زید بن ارقم رضی اللہ علیہ نے جب انہیں میرے شدید غمگین ہونے کی اطلاع ملی تو (میری تسلی کے لیے) خط لکھا۔ اِس میں انہوں نے یہ ذکر فرمایا کہ انہوں نے جناب رسول اللہ ۖ سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ !تو انصار کو بخش دے اور اُن کی اولاد کو بخش دے۔ یزید کے مداح لوگ جو پیدا ہورہے ہیں تاریخ کے اِس عظیم حصہ کو اور بنی اُمیہ کی سلطنت کے ختم ہوجانے کے حصہ کو تاریخ ہی سے مٹانے کی کوشش میں رہتے ہیں جو بڑی خیانت ہے۔ اس نے اہانت حرمین کی تو حکومت بنی اُمیہ سے اتنی نفرت پیدا ہوئی کہ حکومت ہی ایک دفعہ ختم ہوگئی۔ اور ابن تیمیہ لکھتے ہیں : وَاَمَّا مَا فَعَلَہ بِاَھْلِ الْحَرَّةِ فَاِنَّھُمْ لَمَّا خَلَعُوْہُ وَاَخْرَجُوْا نُوَّابَہ وَعَشِیْرَتَہ اَرْسَلَ اِلَیْھِمْ مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ یَطْلُبُ الطَّاعَةَ فَامْتَنَعُوْا فَاَرْسَلَ اِلَیْھِمْ مُّسْلِمَ بْنَ عُقْبَةَ الْمُرِّیَّ وَاَمَرَہ اِذَا ظَھَرَ عَلَیْھِمْ اَنْ یُّبِیْحَ الْمَدِیْنَةَ ثَلاثَةَ اَیَّامٍ وَھٰذَا ھُوَ الَّذِیْ عَظَّمَ اِنْکَارَ النَّاسِ لَہ مِنْ فِعْلٍ یَّزِیْدَ وَلِھٰذَا قِیْلَ لِاَحْمَدَ اَنَکْتُبُ الْحَدِیْثَ عَنْ یَّزِیْدَ قَالَ لَا وَلَاکَرَامَةَ اَوَ لَیْسَ ھُوَ الَّذِیْ فَعَلَ بِاَھْلِ