ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
بسلسلہ اصلاح ِخواتین عورتوں کے عیوب اور امراض ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) مال کی محبت : زیادہ افسوس تو اِسی بات کا ہے کہ ہم کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ہمارے اندر کچھ امراض بھی ہیں یا نہیں؟ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اکثر لوگوں میں دو مرض بکثرت پائے جاتے ہیں، ایک حُبِّ مال دوسرے حُبِّ جاہ (یعنی مال کی محبت اور بڑا بننے کی کوشش) گو دونوں کا رنگ مردوں اور عورتوں میں مختلف ہے یعنی مردوں میں حبِ مال اور حب ِجاہ کا اور رنگ ہے اور عورتوں میں دوسرا رنگ ہے۔ مگر دونوں میں یہی دو مرض زیادہ ہیں۔ اور عورتیں اپنے کو بڑا تو نہیں سمجھتیں مگر اپنے کو بڑا ظاہر کرنا چاہتی ہیں۔ ایسی باتیں اور ایسے طریقے اختیار کرتی ہیں کہ جن سے اِن کا بڑا ہونا دوسرے پر ظاہر ہو۔ اِسی طرح مال کی محبت کے رنگ میں بھی دونوں مختلف ہیں۔ مردوں کو روپوں سے زیادہ محبت ہے اور کسی چیز سے اتنی نہیں، اِسی واسطے اُس کے جوڑنے اور جمع کرنے کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور عورتوں کو زیور کپڑے اور برتن وغیرہ خانگی (گھریلو) سامان سے محبت زیادہ ہوتی ہے کہ رنگ برنگے کپڑے ہوں، قسم قسم کے برتن ہوں، مختلف قسم کے زیور ہوں۔ مگر اس بارے میں مردوں کی سمجھ عورتوں سے اچھی ہے کیونکہ روپیہ ایسی چیز ہے جس سے ہر چیز حاصل ہوسکتی ہے۔ جس کے پاس روپیہ ہے اُس کے پاس سب کچھ ہے کیونکہ وہ ہر چیز کا بدل ہوسکتا ہے۔ اور ہر چیز اِس سے حاصل ہوسکتی ہے بخلاف برتن اور کپڑوں وغیرہ کے، کہ وہ ہر چیز کا بدل نہیں ہوسکتے اور ہر چیز اِس سے حاصل نہیں ہوسکتی۔ یہ شبہ نہ کیا جائے کہ مرد بھی تو بکثرت جائیدادیں خریدتے ہیں کہیں زمین مکان مول لیتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اِن کو بھی سامان سے محبت ہے روپے سے نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ وہاں بھی سامان سے محبت نہیں بلکہ روپیہ ہی سے محبت و رغبت ہے۔ جائیداد کے لینے میں بھی روپیہ پھنسانے کی ایک صورت اختیار کرلی ہے۔ پس مردوں کو جو جائیداد سے محبت ہے وہاں بھی اِس سے روپیہ ہی مقصود ہے کہ جائیداد سے آمدنی ہوتی رہے گی اور سرمایہ محفوظ رہے گا۔ بس وہاں بھی مقصود روپیہ ہی ہے۔