ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
مسلم پرسنل لاء : اسلامی معاشرتی قانون کی اہمیت حضرت اقدس فدائے ملت رحمة اللہ علیہ کے دورِ صدارت میں جور ہی ہے اُس کا اندازہ ہم جمعیت علمائے ہند کے خصوصی اجلاسوں، اجلاس ہائے عام کی کارروائیوں اور تجاویز و قراردادوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی بخوبی کرسکتے ہیں۔ مسلم پرسنل لاء کے ضمن میں آنیوالے تمام معاشرتی علوم کے تعلق سے واضح نقطہ نظر ملتا ہے اور اس حوالے سے چھوٹے سے چھوٹے واقعہ اور معاملہ کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا۔ مسلم پرسنل لاء کی اہمیت حضرت امیر الہند رحمة اللہ علیہ کے اس بیان سے کی جاسکتی ہے جو آپ نے ١٩٦٦ء میں حکومت کی وضاحت طلب کرنے پر دیا آپ نے فرمایا: ''قرآنی قوانین نہ کسی مجلس قانون ساز کے بنائے ہوئے ہیں نہ کسی حکومت کے نافذ کردہ ہیں اِن میں ترمیم اور تبدیلی کا حق کسی کو نہیں۔'' مسئلہ اِرتداد : اپنے اکابر کے اس ورثہ کو حضرت فدائے ملت رحمة اللہ علیہ نے برقرار رکھا ہے۔ جمعیت علماء ہند واحد مسلم تنظیم ہے جس نے شروع ہی سے مسئلہ اِرتداد کو سنجیدگی سے لیا اور اس سلسلہ میں اپنی حد تک مناسب و معقول کارروائی کی۔جمعیت علمائے ہند کے صدر حضرت السید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ نے فتنہ اِرتداد سے متأثرہ علاقوں کا متعدد بار دورہ کیا اور اِس مسئلہ میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے جمعیت علماء ہند کے آرگنائزر سے صورت حال معلوم کرکے مناسب کارروائی بھی کرتے رہے۔ اس سلسلہ میں آپ کے دَور صدارت میں نئی نسل کی دینی تعلیم مذہبی شعور پیدا کرنے کے لیے جمعیت کے زیر سرپرستی سینکڑوں مدارس و مکاتب، مساجد اور ادارے قائم ہوئے اور اب تک ہیں، اگرچہ ضرورت کے لحاظ سے پھر بھی کم ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اِرتداد کے فروغ کے لیے کسی بھی اقلیت کی بنیادی وجہ اقتصادی بدحالی بھی ہوا کرتی ہے۔ آپ نے اِس وجہ سے اِرتداد کے عمل کو روکنے کے لیے جمعیت علماء ہند کے پلیٹ فارم سے بلاسود نظام جاری کرکے اس تنظیم کی تاریخ میں ایک انوکھا اور کامیاب تجربہ پیش کیا ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو اقتصادیات نہیں آتی یا وہ اِس میدان میں پیچھے ہیںاُن کے لیے یہ درس ِعبرت ہے۔ (جاری ہے)