ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّةِ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّةِ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ ) ٩) اِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیٰمَةِ نَادٰی مُنَادٍ مِّنْ وَّرَائِ الْحِجَابِ یَا اَھْلَ الْجَمْعِ غُضُّوْا اَبْصَارَکُمْ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ حَتّٰی تَمُرَّ (رواہ الحاکم مرفوعا وصححہ) '' جناب رسول مقبول ۖ نے فرمایاجب قیامت کا دن ہوگا ایک آواز دینے والا پردہ کے پیچھے سے پکارے گا کہ اے مجمع کے لوگو اپنی آنکھیں بند کرلو، حضرت فاطمہ کی وجہ سے یہاں تک کہ وہ گزرجائیں ۔'' غرض یہ ہے کہ یہ خصوصیت پردہ کرانے کی آپ کو میسر ہوگی کہ آپ کے واسطے پردہ کرایا جاوے گا دُنیا میں آپ کے اندر بوجہ آپ کے کامل الایمان ہونے کے اعلیٰ درجہ کی شرم و حیا تھی چنانچہ شروع کتاب میں کسی قدر اِس کے متعلق بیان ہوچکا ہے پس حق تعالیٰ قیامت میں بھی اُس حیاء کا خیال فرماوینگے ۔شریعت نے جس مصلحت سے دُنیا میں پردہ مشروع اور واجب کیا ہے اُس خاص وقت بلکہ ہمیشہ جنت میں وہ مصلحت نہ ہوگی مگر اعلیٰ درجہ کی حیاء مقتضی ہے کہ پردہ وہاں بھی کیا جائے اور بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ خصوصیت حضرت فاطمہ کو اُس وقت حاصل ہوگی جبکہ اہل ِجنت جنت میں داخل نہ ہوئے ہونگے کیونکہ وہاں تو باقتضائے غیرت سب عورتوں کا پردہ ہوگا اجنبیوں سے۔ سبحان اللہ !جو ذات مقدسہ دُنیا میں بھی اعلیٰ درجہ کی حیا سے رہی اور محشر اور جنت میں بھی اِس دولت سے مالا مال ہو اُس کی کیا مدح کی جائے۔ فائدہ : اِس قصہ سے ضمناً یہ بھی معلوم ہوا کہ حق تعالیٰ شانہ' کا برتائو بندہ سے اُس کی نیت اور حالت کے اختیار سے دین و دُنیا میں ہوتا ہے پس چاہیے کہ اعلیٰ درجہ کے کمالات دینیہ کا طالب رہے اور اِسی پر عمل در آمد کرے اور