ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
جواب : گستاخی کرنے والوں سے تجارتی تعلقات کا یا معاہدات کا ختم کرلینا شرعاً جائز ہے اور ہماری ایمانی غیرت و حمیت کا بھی یہی تقاضا ہے۔ (امداد المفتیین ص١٠٢٥) چنانچہ کتب ِاحادیث میں ثَمامَہ ابن اُثَال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ تفصیل کے ساتھ مذکور ہے۔ ثَمامہ ابن اُثال اپنی قوم کے سردار تھے اور اسلام لانے کے بعد جب وہ مکہ مکرمہ گئے اور اہل ِمکہ نے اُن کے اسلام لانے کو توہین آمیز الفاظ سے تعبیر کیا تو اُنہوں نے اہل مکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کردیئے، اس طور پر کہ اہل مکہ کے لیے یَمَامَہ سے آنے والے غلہ کی درآمد پر پابندی لگائی اور یہ کہا کہ اُس وقت تک یہ پابندی برقرار رہے گی جب تک رسول اللہ ۖ اِس کی اجازت نہ دیدیں۔ چنانچہ جب اہل مکہ غلہ کی درآمد پر پابندی لگنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوئے تو اُنہوں نے حضور ۖ سے درخواست کی کہ آپ ثَمَامَہ ابن اُثَال رضی اللہ عنہ کے نام'' والا نامہ'' تحریر فرمائیں کہ وہ اس پابندی کو ختم کردیں۔ چنانچہ حضور ۖ نے اُن کی یہ درخواست منظور فرماتے ہوئے ثمامہ ابن اُثال رضی اللہ عنہ کی جانب ایک مکتوب مبارک تحریر فرماکر اِرسال کیا، اس کے بعد یہ پابندی ختم کردی گئی۔ اور معاہدات ختم کرنے کی تائید اِس سے بھی ہوتی ہے کہ حضور ۖ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو اَنصار اور مہاجرین کے درمیان ایک تحریری معاہدہ فرمایا اور اس معاہدہ میں یہود کو بھی شامل کیا، لیکن بعد میں یہود کی سازشوں، ریشہ دوانیوں اور گستاخیوں کی بناء پر معاہدہ ختم فرمایا حتّٰی کہ بعض یہود کے خلاف جہاد فرمایا اور بعض یہود کو جلاوطن فرمایا۔ (مسلم: ج٢/٩٣ ۔مرقاة المفاتیح ج ٨/٥١٢ ۔ الصارم المسلول لابن تیمیہ صفحہ ٦٦) جس کمپنی کا توہین سے تعلق نہ ہو اُس کے بائیکاٹ کا کیا حکم ہے؟ سوال نمبر ٥ : اگر کسی کمپنی یا شخص کا اس توہین والے عمل کے ساتھ بلاواسطہ کوئی تعلق نہ ہو محض ایک علاقائی یا لسانی تعلق ہو اُس بناء پر اس شخص یا کمیٹی کا بائیکاٹ کرنا اور لوگوں کو اس کی ترغیب دینا کیسا ہے؟ جواب : اگر کسی کمپنی یا شخص کا اِس توہین والے عمل کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو محض ایک علاقائی یا لسانی تعلق ہو تو اگر وہ اُن کے اِس برے عمل کے حامی ہوں تو اُن کا وہی حکم ہے جو اُوپر ذکر کیا گیا۔ اور اگر کمپنی یا شخص اُن کے اِس برے عمل سے بیزاری اور لاتعلقی اختیار کرے تو ایسی صورت میں اگر کمپنی کی آمدنی کا فائدہ گستاخوں کو پہنچ رہا ہو تو اُس کمپنی کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہیے، البتہ اس شخص سے جو اِس گستاخی سے بیزاری اور لاتعلقی اختیار کرے اُس سے تعلق رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ (مأخذ تبویب جامعہ دارالعلوم کراچی) (جاری ہے )