ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
ف : حدیث پاک میں جو بتلایا گیا ہے کہ کسی بھی مسلمان کا دل تین چیزوں میں خیانت نہیں کرتا اِس کا مطلب (واللہ اعلم) یہ ہے کہ یہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ ہر مسلمان کی شان یہ ہونی چاہیے کہ یہ اُس میں پائی جائیں اور کوئی بھی اِن سے خالی نہ رہے۔ اخلاص کا مطلب یہ ہے کہ بندہ جو عمل کرے وہ محض اللہ تعالی کی خوشنودی اور اُس کی رضا کے لیے کرے، اِس کے علاوہ اُس کا کوئی اور مقصد نہ ہو۔ مسلمانوں کے ساتھ نصیحت و خیرخواہی یہ ہے کہ حتی المقدور اپنے دوسرے بھائیوں کو بھلائی کی نصیحت کرتا رہے اور اُنہیں سیدھی راہ پر لگانے کی کوشش کرتا رہے۔ نیز دُنیاوی اعتبار سے اُن کی اعانت و امداد اور ہر مشکل و پریشانی میں خبرگیری کرتا رہے اور اُن کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنے کے معنی یہ ہیں کہ زندگی کے ہر مرحلہ پر اجتماعیت کے اُصول پر کاربند رہے اور اپنے آپ کو کبھی انفرادیت کی راہ پر نہ ڈالے۔ علماء ِ حق کے متفقہ عقائد ِ صحیحہ اور اعمالِ صالحہ کی موافقت کرتا رہے اور اُن کی جماعت ِحق کے ساتھ جڑا رہے۔ جمعہ و جماعت وغیرہ میں اُن لوگوں کے ہمراہ رہ کر اجتماعیت کو فروغ دے تاکہ اسلامی طاقت و قوت میں بھی اضافہ ہو اور رحمت ِخداوندی کے نزول کا سبب بھی ہو، کیونکہ جماعت پر خدا کی رحمت ہوتی ہے ۔ جو جماعت کے ساتھ رہے گا اُس پر رحمت بھی ہوگی اور وہ جماعت کی برکتیں بھی حاصل کرے گا۔ تین چیزیں جو لعنت کا سبب ہیں : عَنْ مُّعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:اِتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلٰثَةَ اَلْبَرَازُ فِی الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِیْقِ، وَالظِّلِّ'' (ابوداود ج١ ص٥ ابن ماجہ ص٢٨۔ مشکوٰة ص٤٣) ''حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول ِاکرم ۖ نے فرمایا : تم ایسی تین چیزوں سے بچو جو لعنت کا سبب بنتی ہیں: (١) گھاٹوں پر پیشاب پاخانہ کرنے سے (٢) راستے کے درمیان پیشاب پاخانہ کرنے سے (٣) سایہ کی جگہ پیشاب پاخانہ کرنے سے''۔ ف : اس حدیث پاک کی تشریح پہلے گزرچکی ہے جس میں بتلایا گیا تھا کہ مذکورہ مقامات ایسے ہیں