ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
افزاء نتا ئج پیدا ہورہے ہیں ۔ (٤) مدنی آئی ہسپتال : آنکھوں کے امراض کے علاج کے لیے دیوبند اور اُس کے قرب وجوار میں بسنے والے ہزاروں افراد کے لیے کو ئی بھی آئی سر جن نہیں تھا۔چنانچہ مسلم فنڈ دیوبند نے اپنے وسائل سے تقر یبا ًدس لاکھ روپے سے ایک تین منزلہ عمارت تعمیر کرائی۔ اُس کے گرائونڈ فلور میںبیس بیڈ پر مشتمل آنکھوں کے ہسپتال کاآغاز ١٩٨٥ء میں کردیا ۔ باقاعدہ ہسپتال اور آپریشن تھیٹر کا افتتاح امام حرم شیخ عبد اللہ ابن سبیل مدظلہ' نے فرمایا۔ ہسپتال میں نادار اور بے سہارا آنکھوں کے مریضوں کا علاج فری کیا جاتا ہے۔ دیوبند کے عوام کی فوری طبی امداد کے پیش نظر ایک ایمبولینس کا انتظام بھی کیا گیا ہے جو ضرورت مند مریضوں کو چوبیس گھنٹے دیوبند سے باہر لے جانے کے لیے تیار ملتی ہے۔ ''مسلم فنڈ'' جمعیت علماء ہند کے اقتصادی پروگرام میں اگرچہ شامل ہے مگر اس طرز پر پورے ہندوستان میں جماعتی اور غیر جماعتی اَفراد اِس تعمیری پروگرام کو بڑی خوش اسلوبی سے چلارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایسے اِداروں کی ضرورت کو پورا ملک محسوس کررہا ہے۔ جمعیت علماء ہند کے اقتصادی پروگرام کے تحت ایسے کامیاب اداروں کی تعداد پورے ملک میں ایک سے متجاوز ہوچکی ہے۔ فسادات کی روک تھام : حضرت مولانا سید اسعد مدنی کے دَور ِنظامت و صدارت میں ملک میں سینکڑوں فسادات ہوئے۔ ہر فساد کے موقع پر مندرجہ ذیل کام جمعیت علماء ہند پابندی سے کرتی رہی۔ حکومت کو صحیح صورتحال سے آگاہ کرنا، ارباب ِ حکومت مثلاً وزیر اعظم، وزیر داخلہ، اعلیٰ افسران اور سیکولر قوتوں کو اقلیتوں پر ہونیوالے مظالم اور نقصانات کی صحیح آگاہی کے ساتھ فساد روکنے کا مطالبہ، متأثرہ علاقے کا دورہ ، ہلاک شدگان کی فہرست سازی، لاپتہ افراد کی تحقیق، فرقہ پرست سرکاری افسران کی نشاندہی اور فرقہ پرستانہ رویّے پر بے باک تنقید و احتجاج، ایوانِ بالا میں فسادات کے خلاف آواز اُٹھانا، مسلم ممبران پارلیمنٹ سے مل کر مشترکہ طور پر فسادات کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنا، گرفتار شدگان کی رہائی کی کوشش، ریلیف کمیٹی کا قیام، مالی تعاون جس کی مقدار بلامبالغہ کروڑوں تک ہے۔ تباہ شدہ اور جلائے گئے مکانات کی تعمیر و تجدید (اِن کی تعداد ہزاروں میں ہے) فساد سے متأثرہ افراد اور ہلاک شدگان کے ورثاء کو معاوضہ دِلانے کی جد و جہد کرنا وغیرہ شامل ہے۔