ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
پر ٹانڈہ باولی ضلع رامپور کے چند دردمند لوگوں نے سادہ اور پرخلوص انداز میں ایک ایسا اقتصادی فنڈ قائم کیا جو بلاسود اسلامی بینکاری کا حامل تھا۔ یہ وہ نقش ِاول تھا جو حضرت مدنی نے اپنی زندگی میں مسلمانوں کی اقتصادی بدحالی کو دُور کرنے کے لیے عملی طور پر پیش کردیا تھا۔ حضرت فدائے ملت، امیر الہند رحمة اللہ علیہ نے حضرت ِ اقدس شیخ الاسلام کے بتائے ہوئے طریقوں سے تمام پہلوئوں کا بھرپور جائز لیا۔ مذکورہ اہم مسائل میں سب سے پہلے مسلمانوں کی اقتصادی بحالی کے پروگرام کا آغاز کیا تاکہ مسلم معاشرے کی اقتصادی بدحالی کو دُور کیا جائے اور سود جیسی دشمن دین شے سے نجات دلانے کے لیے شریعت اور اسلامی اصولوں کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔ چنانچہ جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ نے سب سے پہلے اِس تخیل کو اپنے رفیق خاص محترم مولانا شمیم احمد صاحب مدرس دار العلوم دیوبند کے سامنے رکھا۔ دونوں حضرات کے مشورے سے طے ہوا کہ دیوبند کے ذمہ دار مسلمانوں کی ایک مجلس بلائی جائے۔ چنانچہ حضرت مولانا قاری محمد طیب سے دارُالحدیث دارالعلوم میں انعقاد جلسہ کی اجازت لے کر ١١ستمبر ١٩٦١ء کو بعد نماز ِعشاء دیوبند کے مخلص، باعمل اور ملی جذبہ رکھنے والے افراد کا ایک نمائندہ اجلاس حضرت قاری صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ فدائے ملت، امیر الہند حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ نے سود در سود کے شکنجے میں پھنسے مسلمانوں کے واقعات کو بڑے دِلدوز انداز میں پیش کیا۔ دعوت فکر وعمل دے کر مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے ابتدائی اخراجات کے لیے ایک ہزار بیالیس روپے پچاس پیسے جمع کیے۔ مسلم فنڈ ٹرسٹ (بِلاسود بینکاری) کا قیام : حضرت ِ اقدس سید مدنی کے اس نقش اول اور نقطہ آغاز کو نقش ثانی کے طور پر تحریک کی شکل دینے کا عزم حضرت امیر الہند نے فرمایا۔ چنانچہ حضرت مولاناسید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ کی شخصیت نے دیوبند کی سرزمین پر ''مسلم فنڈ'' کے نام سے جو اقتصادی ادارہ قائم کیا اُس کو آپ کی ذات نے ترقی دینے اور آگے بڑھانے میں جس جذبے سے کام کیا وہ قابل ِتحسین ہے۔ آج دیوبند میں ہی نہیں پورے ہندوستان میں مسلمانوں کی اقتصادی اور معاشی پسماندگی کو دُور کرنے کے لیے علاج کا ایک ایسا طریقہ تلاش کرلیا گیا ہے جس سے آنے والی نسلیں شفایاب ہوتی رہیں گی۔ چنانچہ