ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
''معرفت علوم الحدیث'' میں حاکم نیشاپوری نے تو پوری دُنیا کے مقامات اور وہاں کے علماء کی جو مجتہد کے درجہ کے تھے فہرست بنائی ہے جیسے امام مالک، امام احمد، امام ابواسحق وغیرہ یا بڑے بڑے محدثین جو تھے اُس درجہ کے اُن کی ہر جگہ کی فہرست بنائی ہے۔ تو کوفہ کی تعداد پوری دُنیا کی ایک تہائی بنتی ہے باقی ساری دُنیا کے سارے مقامات کی بنے گی، اتنی بڑی فہرست بنائی ہے۔ قراء ٰ ت ِ متواترہ اور کوفہ : پھر وہاں سے قراء ت بھی چلی ہے، اب وہ حدیث کا مرکز ہوا،فقہ کا مرکز ہوا، قراء ت کا بھی مرکز ہوا، تو جو سات قاری ہیں اِن میں سے تین فقط کوفہ کے ہیں۔ اور باقی ایک مکہ مکرمہ، ایک بصرہ، ایک شاید مدینہ منورہ یا شام۔ اس طرح سے یہ مختلف جگہوں کے بنتے ہیں اور جو دس قراء تیں آتی ہیں تو اُن میںعشرہ میں سے چار جو ہیں وہ صرف کوفہ کے ہیں اور باقی ساری دُنیا کے ہیں۔ آج جو قراء ت رائج ہے وہ حفص کی روایت ہے۔ پوری دُنیا میں وہی رائج ہے وہی پڑھی جاتی ہے نمازوں میں اور ہر جگہ۔ جہاں سے ریڈیو کھولیں وہی قراء ت چلے گی یعنی حفص عن عاصم ۔ تو جوقرا ء ت چلی وہ بھی کوفہ کی جو کہ امام اعظم رحمة اللہ علیہ کا شہر ہے، فقہ چلی وہ کوفہ کی، وجہ کیا ہے؟ وجہ وہی ہے کہ پہلے حضرت ابن مسعود بعد میں حضرت علی وہاں تشریف لاکر قیام فرما ہوئے۔ مسلکِ حنفی کی بنیاد حضرت عمر حضرت علی اور حضرت ابن مسعود ہیں : اور مذہب حنفی کی بناء جو ہے وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان تین صحابہ کرام پر اور اِن کے اقوال اِن کے اجتہاد اِن کے فتوئوں پر فیصلوں پر مسلک حنفی کی بنیاد ہے۔ تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں تعریف آئی ہے۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو بلا مشورہ کے امیر بناتا تو میں ابن اُم عبد یعنی عبد اللہ ابن مسعود کو امیر بنادیتا۔ اور اسی طریقہ پر یہ بھی آتا ہے رَضِیْتُ لِاُمَّتِیْ مَارَضِیَ لَہَا ابْنُ اُمِّ عَبْدٍ میں اپنی اُمت کے لیے اُس چیز پر خوش ہوں جس چیز پر ابن مسعود خوش ہوں۔ تو بڑا مقام اللہ تعالیٰ نے عنایت فرمایا۔ اللہ اُن کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں آخرت میں اُن کا ساتھ نصیب فرمائے۔ آمین ۔اختتامی دُعا.......................