ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) تین چیزیں جو صدقہ ٔ جاریہ ہیں : عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:''اِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَمَلُہ اِلَّا مِنْ ثَلٰثَةٍ اِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِیَةٍ اَوْ عِلْمٍ یُّنْتَفَعُ بِہ اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَّدْعُوْلَہ۔'' (مسلم بحوالہ مشکوٰة ص ٣٢) ''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : جب انسان مرجاتا ہے تو اُس کے عمل (کے ثواب) کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے مگر تین چیزوں (کے ثواب) کا سلسلہ باقی رہتا ہے (١) صدقۂ جاریہ (٢) ایسا علم جس سے نفع حاصل کیا جائے (٣) نیک و صالح اولاد جو مرنے والے کے لیے دُعا کرتی رہے''۔ ف : انسان جو اعمال کرتا ہے اُن میں کچھ اعمال تو ایسے ہیں جن کا تعلق دُنیوی زندگی سے ہوتا ہے اوراُن کے اثرات مرنے کے بعد دُنیا ہی میں ختم ہوجاتے ہیں مثلاً نماز، روزہ، حج، زکوٰة وغیرہ۔ یہ ایسے اعمال ہیں جو انسان کی زندگی میں ادا ہوتے تھے، ان کا سلسلہ مرنے کے بعد جاری نہیں رہتا، زندگی میں جب تک یہ اعمال ہوتے تھے اُن کا ثواب بھی ملتا رہتا تھا۔ جب زندگی ختم ہوگئی تو یہ اعمال بھی ختم ہوگئے اور جب یہ اعمال ختم ہوگئے تو اِن پر ملنے والے اجر و ثواب کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا۔ اور کچھ اعمال ایسے ہیں جن کے ثواب کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ زندگی میں جاری رہتا ہے بلکہ مرنے کے بعد بھی جاری و ساری رہتا ہے اور مرنے والا برابر اُس سے منتفع ہوتا رہتا ہے۔ حدیث پاک میں انہی اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے، یہ اعمال تین قسم کے ہیں۔ (١) صدقۂ جاریہ : مثلاً اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے مسجد، مدرسہ یا خانقاہ بنوادی، یا کسی جگہ ہسپتال یا فری ڈسپنسری بنوادی یا ضرورت کی جگہ پانی کے لیے ٹیوب ویل لگوادیا یا سبیل بنوادی یا اِسی طرح خلقِ خدا کے فائدہ کے لیے کوئی ایسا رفاہی کام کردیا جس سے لوگ فائدہ اُٹھاتے رہے، تو جب تک یہ چیزیں باقی رہیں گی اِن کا