ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
جن سے ہر وقت لوگوں کا واسطہ رہتا ہے اِس لیے جب کوئی اِن مقامات کو پیشاب پاخانہ کرکے گندہ کرتا ہے تو لوگ اُس پر لعن طعن کرتے ہیں، لہٰذا اِن مقامات پر پیشاب پاخانہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ تین شخص جن کے قریب رحمت کے فرشتے نہیں آتے : عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : ثَلٰثَة لَّاتَقْرَبُھُمُ الْمَلٰئِکَةُ۔جِیْفَةُ الْکَافِرِ، وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوْقِ، وَالْجُنُبُ اِلَّا اَنْ یَّتَوَضَّأَ'' (ابوداود ج٢ ص ٢٢٠۔ مشکوٰة شریف ص٥٠) ''حضرت عمار بن یاسر سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ۖ نے فرمایا : تین شخص ایسے ہیں کہ (رحمت کے) فرشتے اُن کے قریب نہیں آتے: (١) کافر کا بدن (٢) خَلُوْق لگانے والا (٣) جنبی جب تک کہ وضوء نہ کرلے''۔ ف : حدیث پاک میں بتلایا گیا ہے کہ تین شخص ایسے ہیں کہ رحمت کے فرشتے اُن کے قریب نہیں آتے : (١) کافر (٢) خلوق لگانے والا (٣) جنبی۔ حدیث شریف میں کافر کے لیے'' جِیْفَةُ الْکَافِرِ'' کے لفظ آئے ہیں۔'' جِیْفَة '' عربی میں مردار کو کہتے ہیں جو نجس و ناپاک ہوتا ہے لیکن اِس سے مراد کافر کا بدن ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ۔ مطلب یہ ہوا کہ کافر زندہ ہو یا مردہ کسی حال میں بھی فرشتے اُس کے قریب نہیں آتے۔چونکہ کافر نجس و ناپاک چیزیں مثلاً شراب و خنزیر استعمال کرتا ہے اور خود نجس و ناپاک رہتا ہے اس لیے وہ بمنزلہ مردار کے ہوتا ہے، اس بناء پر اِس کے لیے جیفہ (مردار) کا لفظ استعمال کیا گیا۔ ''خَلُوْق'' ایک مرکب خوشبو کا نام ہے جو زعفران وغیرہ سے بنتی ہے۔ یہ خوشبو چونکہ رنگدار ہوتی ہے اور رنگدار خوشبو عورتوں کے لیے ہوتی ہے اس لیے عورتوں کی مشابہت کی وجہ سے مردوں کو اِس کا لگانا منع ہے، لہٰذا جو مرد یہ خوشبو لگاتا ہے رحمت کے فرشتے اُس کے قریب نہیں آتے۔ ''جَنْبَیْ ''سے مراد وہ شخص ہے جو بلاوجہ غسل کرنے میں دیر کرے اور بے غسل رہنے کی عادت ڈال لے۔ ایسے شخص کے پاس بھی رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ آپ ۖ کے اِس اِرشاد سے معلوم ہوا کہ انسان اگر بے غسل ہوجائے تو جلد از جلد غسل کرنے کی کوشش کرے اور اگر غسل کرنے میں کسی وجہ سے تاخیر ہو تو کم از کم وضوء کرلے۔