ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
حجت ہے ۔لغتِ حجاز، حجاز کے محاورے وہ بھی الگ آتے ہیں جیسے کَذَبَ ''کِذْب'' کے معنٰی دُنیا بھر میں ''جھوٹ بولنے کے ہیں'' لیکن لغت ِ حجاز جو ہے اُس میں ''کَذَبَ'' کے معنٰی اَخْطَأَ کے ہیں۔ ''کَذَبْتَ'' کے معنی ہیں ''تم نے یہ بات غلط کہی''۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی گفتگو میں بھی یہ باتیں ملتی ہیں۔ اس کا ترجمہ یہی صحیح بیٹھتا ہے جاکر کہ ''کَذَبْتَ'' کے معنٰی ''اَخْطَأَ'' کیے جائیں تونے غلطی کی غلط بات کی۔ تو کوفہ کا اتنا بڑا مقام ہوگیا لغت کے اعتبار سے اور اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں خالص عربی النسل بڑے بڑے صحابہ کرام اور اُن کی اولادیں آباد رہی ہیں۔ اُن میں غلام بھی تھے، عجمی غلام بھی تھے،سازشی بھی تھے، اس کی وجہ سے کوفہ سازشوں میں بھی مشہور رہا۔ حضرت عمر کی نظر میں دینی مدارس کی اہمیت : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اِس کا بڑا خیال رہتا تھا کہ جہاں جہاں اسلام پہنچائیں وہاں اسلامی تعلیم بھی فوراً پہنچائیں۔ مذہب کیا بتاتا ہے یہ بھی فوراً پہنچے وہاں ،چنانچہ آتا ہے کہ شام میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا اور وہاں اختلاف ہوگیا حضرت معاویہ سے اِن کا، واپس آگئے۔ واپس آئے تو اُن سے پوچھا کیوں آگئے؟ کہا میرا یہ اختلاف ہوا تھا اُن سے، میں تو چلا آیا چھوڑکر۔ انہوں نے کہا نہیں، ایسی سرزمین جہاں اسلام نیا نیا پھیل رہا ہو وہاں تم جیسے آدمی کا ہونا بڑا ضروری ہے۔ حضرت معاویہ کے نام حضرت عمر کا حکم نامہ ……ابودردائ مرکز کے تحت ہوں گے مقامی حکومت مداخلت نہ کرے گی : وہیں جائو اور میں اُن کو لکھے دیتا ہوں کہ کسی معاملہ میں کسی بات میں تمہارا اُن سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، براہِ راست تم میرے تحت رہوگے مرکز کے تحت رہوگے صوبائی گورنمنٹ کے تحت نہیں ۔تو اُنہوں نے لکھ دیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہ میں انہیں بھیج رہا ہوں اور ا ِن کے اُوپر تمہارا حکم نہیں چلے گا، یہ مستقل ہیں لَا اِمْرَةَ لَکَ عَلَیْہِ ۔ دینی تعلیم کے لیے حضرت ابن مسعود کو کوفہ بھیج دیا : ایسے ہی اِدھر کوفہ میں بھیج دیا حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو جن کا علمی مقام اتنا بڑا تسلیم کیا گیا ہے۔ صحابہ کرام کے جو حالات لکھے گئے ہیں جیسے تذکرة الحفاظ علامہ ذہبی رحمة اللہ علیہ نے لکھی ہے تو اُس میں ان کا