ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
کے تاریک ایام میں ہندوستانی مسلمانوں کو جن بڑے مسائل سے دوچار ہونا پڑا اُن میں سے چند ایک یہ ہیں : (١) فسادات کی روک تھام اور مظلومین کی امداد (٢) مسئلہ آسام ( ٣) مسئلہ کشمیر (٤) مسلم اوقاف کی حفاظت ( ٥) اُردو کا تحفظ اور اُس کی بقاء (٦) عَالَمِ اسلام سے ملت کا واسطہ (٧) بابری مسجد (٨) علمی پروگرام امداد و وظائف (٩) مسلم یونیورسٹی کا تحفظ (١٠) مسئلہ اِرتداد (١١) مسلمانوں کی اقتصادی بحالی کے پروگرام (١٢) مسلم پرسنل لاء (١٣) تحفظ حرمین شریفین، وغیرہ وغیرہ۔ تقسیم وطن سے ہندوستان میں جو فرقہ پرستی کا زہر گھولا گیا تھا اُس کا تدارک ممکن ہی نہ تھا اگر یہاں حضرت اقدس مولانا سید حسین احمد مدنی ، امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد، مفتی کفایت اللہ، حضرت مولانا احمد سعید، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی اور مولانا حفظ الرحمن جیسی بلند قامت شخصیات نہ ہوتیں۔ ایک طرف تاریخ اِس حقیقت پر گواہ ہے کہ لوگ جب بھی اُس خالق کے بنائے ہوئے طریقہ پر چلتے ہیں تو کامیابیاں اور کامرانیاں قطاریں باندھے ایسے لوگوں کی قدم بوسی کے لیے ترستی ہیں۔ دوسری طرف تاریخ نے یہ بات بھی واضح کردی کہ اگر اِس کے برعکس اس طریق کار سے ہٹ کر یا کسی اور طریقہ کار پر قوموں نے اپنی تعمیر کی ہے تو ناصرف یہ کہ کوتاہیوں اور ناکامیوں کا منہ انہیں دیکھنا پڑا بلکہ وہ خود دوسری قوموں کے لیے ایک بدترین مثال بن کر رہ گئیں اور لعنت و رُسوائی نے اُن کے چہروں کو داغداد کردیا۔ہندوستانی مسلمانوں کی حالت ِزار پر تعجب نہ ہوتا اگر اُن کے پاس خدا کا پیغام اور نظام زندگی نہ ہوتا۔ امیر ہند کی حکمت عملی : قرآن حکیم اور نبی کریم ۖ نے ہمارے لیے یقینا کامیابی کا ایسا نمونہ چھوڑا جس کی مثال کسی مذہب میں نہیں ملتی۔ چنانچہ انہیں احساسات کے پیش نظر جگر گوشہ شیخ الاسلام حضرت سید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ کی اُولوالعزم اور بلند نظر شخصیت نے عزم مصمم کیا۔ تقسیم ہند کے بعد مذکورہ تمام مسائل کا حل اور یہاں کے مسلمانوں میں احساس ِبیداری کے ساتھ کمزوروں اور غریبوں کی مدد کرنے اور ایک دوسرے کو نفع پہنچانے کی وہ تمام صورتیں مہیا کیں جس کو اسلام اور پیغمبر ۖ نے پیش فرماکر رہنمائی فرمائی تھی۔ مسلمانوں کی اقصادی بحالی کے پروگرام کا پس منظر : حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی کی زندگی میں ہی ١٩٤٠ ء میں آپ ہی کے ایماء اور تحریک