ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
ہل ِ بدر اور کوفہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو صحابہ کرام تھے اُن میں اہل بدر بھی تھے، تو اہل بدر کی خاصی تعداد ملتی ہے ،ہم نے تلاش کے بعد ایک لسٹ تیار کی تھی تقریباً اکیس صحابہ کرام تو ہیں ایسے کہ جو بدری بھی ہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ساتھ رہے ہیں صفین میں بھی ساتھ رہے ہیں جمل میں بھی ساتھ رہے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا تھا، تو اُنہوں نے بیعت لینے سے انکار کردیا تھا کہ میں نہیں لوں گا بیعت، تو اُن سے پھر اصرار کیا اُنہوں نے پھر انکار کیا، تو آخر میں انہوں نے کہا جب تک اہل بدر نہ کسی کو چنیں تو میں اُس کو نہیں مانتا۔ تو اہل بدر جو تھے وہ آئے اور اُنہوں نے چُنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو۔ حضرت علی کا جنگ ِصفین کے موقع پر حضرت معاویہ کو جواب : اور جب جنگ ِصفین ہوئی ہے اُس میں جو گفتگو ہوئی ہے اس میں بھی یہی ہوا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو انہوں نے جو جواب کہلوایا ہے تو وہ یہ کہلوایا ہے کہ دُنیا میں کوئی بدری ایسا نہیں ہے کہ جو میرے ساتھ نہ ہو۔ تو اُس وقت ٨٠ کے قریب اہل بدر تھے جو حیات تھے اور بڑی تعداد ایسی بنتی ہے جو شہید ہوئے ہیں یمامہ میں اور کہاں اور کہاں ،تو بہت جگہوں پر بہت بڑی تعداد شہید ہوئی ہے۔ وفات بھی ہوئی ہے تو یہ ٣٥ ھ میں جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا ہے تو اُس وقت تقریباً ٨٠ تھے صحابہ کرام۔ حضرت عثمان غنی کے زمانہ میں اہل بدر کی تعداد سو تھی : اور حضرت عبد الرحمن ابن عوف رضی اللہ عنہ کی جب وفات ہوئی ہے تو وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت تھا۔ اُنہوں نے یہ وصیت کی تھی کہ میرے مال میں سے اتنے اتنے دینار ہر بدری کو دے دیے جائیں تو فہرست تیار کی گئی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سمیت اُس وقت سو تھے۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانے تک بیس کے قریب اور آہستہ آہستہ وفات پاگئے۔ تو اَب اُن کے ساتھ کوفہ میں اہل بدر بھی تھے وہ بھی آئے۔ صرف کوفہ میں صحابہ کی تعداد پندرہ سو ہوگئی : اور تقریباً پندرہ سو صحابہ کرام ایسے ہوگئے جو کوفہ میں رہے ہیں۔ اب کوفہ کا مقام بڑھ کر زمین سے آسمان تک پہنچ گیا اور قاموس لغت میں عربی کی بہت مشہور کتاب ہے ، میں اُس میں دیکھ رہا تھا کوفہ کے بارے میں تو کوفہ