ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد ! ملک میں کمر توڑ مہنگائی کا راج تو ہر دور میں رہا ہے مگر صدر پرو یز مشرف صاحب کے دور میں تو یہ بالکل ہی بے لگام ہوگئی ہے۔ خاص طور پر بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ ان حالات نے متوسط طبقہ کو بری طرح متأثر کیا ہے۔ دن بدن اِن کی قوتِ خریدکمزور ہوتی چلی جارہی ہے اور حکومتی ارکان عملی اقدامات کے بجائے صرف بیان بازی پر اکتفاء کررہے ہیں۔ ان کی ایک بڑی دلیل بس یہ ہوتی ہے کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے۔ پوری دُنیا اِس کی لپیٹ میں ہے لیکن دوسری طرف اگر دیکھا جائے کہ دُنیا کے اکثر ممالک اس کے مقابلہ کے لیے اقدامات بھی کرتے ہیں جس سے لوگوں کو آسانی سے روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوتے رہتے ہیں اور عوام کو ایسی مراعات بھی فراہم کرتے ہیں کہ جس سے فی کس آمدن اس حد تک ضروربرقرا رہے کہ بنیادی اشیاء صرف اُن کی قوت ِخرید سے باہر نہ ہونے پائیں۔ تو ان کی یہ دلیل بے جان ہوجاتی ہے بلکہ'' عذر گناہ بدتر از گناہ'' کا مصداق بن جاتی ہے اور یہ بات روز ِروشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ یہ ارکان عوام کی مشکلات سے مجرمانہ غفلت برت رہے ہیں اور چونکہ اقتدار کی اصل باگ ڈور فوجی حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے اِس لیے اِس تمام صورتحال کے اصل ذمہ دار وہی ٹھہرتے ہیں۔