ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
٣صفر المظفر ١٤٢٧ھ/ ٤ مارچ ٢٠٠٦ء بعد نمازِ عشاء جامع مسجد سٹی اسٹیشن کراچی میں ''تنظیم القراء والحفاظ ٹرسٹ پاکستان'' کا ایک تعزیتی اجتماع حضرت فدائے ملت امیر الہند مولانا سید اسعد مدنی قدس اللہ سرہ العزیز کے ایصال ثواب کے لیے حضرت مولانا قاری شریف احمد صاحب مدظلہم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں حضرت امیر الہند کے حالاتِ زندگی اور اکابر کے ساتھ مشابہت پر مقررین نے روشنی ڈالی۔ اجلاس کے آخر میں دیوبند سے بذریعہ فون حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہم نے بھی مختصر خطاب فرمایا، جس کو قارئین کے افادے کے لیے یہاں پیش کیا جارہا ہے۔ (تنویر احمد شریفی) مسلک ِدیوبند کے محافظ اور سلوک و اِرشاد کے امام اِفادات : جانشین حضرت شیخ الاسلام اور حضرت امیر الہند نور اللہ مرقدہما حضرت مولانا سید اَرشد مدنی دامت برکاتہم (ناظم تعلیمات واستاذ الحدیث دار العلوم دیوبند) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ! مجھے یہ معلوم ہوکر خوشی ہوئی کہ آپ سب حضرات حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ کی تعزیت کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ تعزیت کے معنی ہیں کسی حادثے پر متأثرین کو تسلی دینا، بلاشبہ ہم سب جواُن سے رشتے داری رکھتے ہیں اور جو رُوحانی تعلق اُن سے رکھتے ہیں ہم سب تعزیت کے مستحق ہیں مَوْتُ الْعَالِمِ مَوْتُ الْعَالَمِ کا مصداق حضرت رحمة اللہ علیہ کا سانحۂ ارتحال ہے۔ حضرت شیخ الاسلام نور اللہ مرقدہ' سے سلسلۂ سلوک کا جو طریقہ چلا ہے اُس کے اور ہندوستان و پاکستان میں جتنے مشائخ ہیں اُن سب میں سب سے زیادہ سلوک و اِرشاد کے میدان میں حضرت رحمة اللہ علیہ آگے نظر آتے ہیں۔ سب سے زیادہ سلوک و اِرشاد اِس زمانے میں حضرت رحمة اللہ علیہ سے پھیلا۔ حضرت رحمة اللہ علیہ مسلک دیوبند کے محافظ تھے۔ کہیں سے بھی کوئی فتنہ دار العلوم دیوبند اور اکابر و علمائے دیوبند کے خلاف اُٹھتا آپ اُس کا تعاقب فرماتے تھے۔ حکومت سعودیہ نے علمائے احناف