ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ نے چند آیتیں نازل فرمائیں جن کا ترجمہ یہ ہے۔ حال عیسٰی کا نزدیک اللہ کے مثل آدم کے ہے ،پیدا کیا اُن کو اللہ نے مٹی سے اور کہا موجود ہو ،وہ پیدا ہوگئے۔ حق تیرے رب کی طرف سے ہے اِس میں کچھ شبہ مت کر (حضور ۖ کو شک کیسے ہوسکتا تھا۔ پس مراد یہ ہے کہ آپ کی اُمت کو کسی طرح کا شبہ نہ ہو) پھر جو کوئی جھگڑے تجھ سے اِس بات میں تو کہدے کہ آئو ہم بلادیں اپنے بیٹے اور اپنی عورتوں کو اور تم بلائو اپنے بیٹوں اور اپنی عورتوں کو اور خود ہم بھی آویں اور تم بھی آئو اور پھر کریں لعنت اللہ کی جھوٹوں پر۔ حضور ۖ نے یہ آیتیں سنادیں۔ اُنہوں نے مضمونِ آیتوں کا اقرار نہ کیا اور مباہلہ کے بارہ میں کہا کہ کل اِس بارہ میں ہم آکر گفتگو کریں گے۔ اپنے مکان پرجاکر اپنے سردار سے جس کا نام عاقب تھا پوچھا کہ تیری کیا رائے ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ اے گروہ نصاریٰ تم خوب جانتے ہو کہ محمد ( ۖ ) پیغمبر برحق ہیں اور جو پیغمبر سے مباہلہ کرتا ہے بیشک تباہ ہوجاتا ہے ،مباہلہ مت کرو۔ مباہلہ اِسے کہتے ہیں کہ لوگ جو آپس میں کسی بات پر جھگڑتے ہوں یکجا ہوکر بہت اچھی طرح مبالغہ سے اللہ سے دُعا کریں کہ جو باطل پر ہو اُس پر خدا تعالیٰ کی لعنت اُترے اور وہ تباہ ہوجاوے اور مباہلہ میں زیادہ مبالغہ کی صورت یہ ہے کہ دونوں طرف کے لوگ اپنی اولاد اور عورتوں کو مباہلہ کی جگہ حاضر کریں اللہ نے ایسا ہی مباہلہ کا حکم دیا تھا۔ دوسرے دن نصاریٰ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آنحضرت ۖ مع حضرت علی و جناب سیدة النساء فاطمہ و حضرات حسنین کے تشریف لائے اور اِن سے فرمایا کہ میری دُعا کے ساتھ آمین کہنا۔ عیسائی اِن پنجتن پاک کی مبارک اور منور صورت دیکھ کر گھبرائے اور ابوالحارث بن علقمہ نے کہا کہ یہ لوگ ایسے نظر پڑتے ہیں کہ اگر خدائے تعالیٰ سے پہاڑ کے ٹل جانے کی دُعا کریں تو پہاڑ ٹل جاوے ،ہرگز اِن سے مباہلہ نہ کرو۔ پس نصاریٰ نے مباہلہ نہ کیا اور نہ اسلام لائے اور اسلام کی ماتحتی اختیار کی اور جزیہ دینا قبول کیا۔ حضور ۖ نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ مباہلہ کرتے تو سب بندر اور سُوَر ہوجاتے اور یہ جنگل اِن پر آگ برساتا اور ایک سال میں پردہ زمین پر ان کا نام و نشان نہ رہتا سب تباہ ہوجاتے۔ اور اشعة اللمعات میں ہے کہ آپ ۖنے فرمایا کہ پرندے بھی درختوں پر جل جاتے (یعنی اِن کے وبال سے اِس مقام میں اِس قدر عذاب آتا) حضور ۖ نے جو لوگ آیت میں مراد تھے اُن کو ہمراہ لیا تھا جن سے کہ آپ کو بہت محبت تھی۔ ایسے موقع پر اپنے پیاروں کو لے جانا بڑے سچے اور قوی حجت والے کا کام ہے۔ یہ بڑا عظیم الشان حضور ۖ کا معجزہ ہے کہ نہ ہتھیار ہیں نہ روپیہ خرچ ہوتا ہے فقط زبان