ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
لکھی ہے، لیکن علماء اہل سنت والجماعت (دیوبند) نے اُس کے آخری عمل کو بھی سامنے رکھا تو اُنہوںنے ترحیم نہیں کی بلکہ بعض اکابر نے اس کے لیے ''پلید'' کا لفظ اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ نے ''سوء سیرت'' کا جملہ استعمال فرمایا ہے۔ اُس کے بارے میں امام غزالی وغیرہ سے پہلے اسلاف کا نقطۂ نظر بھی یہی چلا آرہا ہے۔ یزید کے بارے میں امام احمد رحمة اللہ علیہ کی گفتگو نقل کرتے ہوئے ابن تیمیہ لکھتے ہیں : وَقَالَ لَہُ ابْنُہ اِنَّ قَوْمًا یَّقُوْلُوْنَ اِنَّا نُحِبُّ یَزِیْدَ فَقَالَ ھَلْ یُحِبُّ یَزِیْدَ اَحَد فِیْہِ خَیْر؟ فَقِیْلَ لَہ فَلِمَاذَا لَا تَلْعَنُہ فَقَالَ وَمَتٰی رَأَیْتَ اَبَاکَ یَلْعَنُ اَحَدًا۔ (سوال فی یزید ص ١٢) ''امام احمد رحمة اللہ علیہ سے اُن کے صاحبزادے نے عرض کیا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم یزید سے محبت رکھتے ہیں تو انہوں نے فرمایا: کیا کوئی ایسا شخص کہ جس کی طبیعت میں نیکی ہو یزید سے محبت رکھے گا؟ اِس پر اُن سے عرض کیا گیا تو آپ اُس پر لعنت کیوں نہیں فرماتے؟ انہوں نے فرمایا تم نے اپنے باپ کو کب دیکھا ہے کہ اُس نے کسی پر لعنت کی ہو''۔ ابن تیمیہ کے نزدیک یزید خلفاء راشدین کی فہرست سے خارج ہے۔ حتی کہ جو شخص اِسے خلیفۂ راشد کہے اُس کے بارے میں وہ لکھتے ہیں : وَمَنْ جَعَلَہ مِنَ الْخُلَفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ فَھُوَ اَیْضًا ضَالّ مُّبْتَدِع کَاذِب۔ (سوال فی یزید لابن تیمیة ص١٥) ''اور جو شخص یزید کو خلفاء راشدین میں جو ہدایت پر قائم رہے شمار کرے تو وہ بھی گمراہ ہے، بدعتی ہے، جھوٹا ہے''۔ حافظ ذہبی اور حافظ ابن حجر یزید سے روایت کردہ حدیثوں کے بارے میں لکھتے ہیں : مَقْدُوْح فِیْ عَدَالَتِہ لَیْسَ بِاَھْلٍ اَنْ یُّرْوٰی عَنْہُ۔ وَقَالَ اَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لَایَنْبَغِیْ اَنْ یُّرْوٰی عَنْہُ۔ (لسان المیزان ج ٦ ص ٢٩٣۔ میزان الاعتدال للذھبی ج٤ ص ٤٤٠)