ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
''مدینہ شریف میںبہت ساری خلقت صحابہ کرام اور اُن کی اولاد میں سے قتل کردی گئی، جو بڑے درجہ کے تابعین اور فضلاء تھے انہیں پہلے شہید کیا اور تین دن تک لوٹ مار، قتل و غارتگری کی اپنے لشکر کو عام اجازت دی پھر جو باقی رہ گئے اُن سے اِن الفاظ سے بیعت لی کہ یہ یزید کے غلام ہیں اور جس شخص نے یہ نہ مانا اُسے قتل کردیا گیا''۔ ابن تیمیہ نے یزید کا یہ واقعہ اور اس کا سبب بیان کیا ہے کہ اُس نے اہل ِحرہ کے ساتھ جو کچھ کیا تو اُس کی (یزید کی اِس گستاخانہ جرأت کی) وجہ یہ ہوئی تھی کہ جب اہل مدینہ نے اُس کے نوابوں (نائبوں) کو اور اُس کے خاندان (رشتہ داروں) کو مدینہ شریف سے نکال دیا تھا اور اُس کی بیعت توڑدی۔ وَاَمَّا مَا فَعَلَہ بِاَھْلِ الْحَرَّةِ فَاِنَّھُمْ لَمَّا خَلَعُوْہُ وَاَخْرَجُوْا نُوَّابَہ وَعَشِیْرَتَہ اَرْسَلَ اِلَیْھِمْ مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ یَطْلُبُ الطَّاعَةَ فَامْتَنَعُوْا فَاَرْسَلَ اِلَیْھِمْ مُّسْلِمَ بْنَ عُقْبَةَ الْمُرِّیَّ وَاَمَرَہ اِذَا ظَھَرَ عَلَیْھِمْ اَنْ یُّبِیْحَ الْمَدِیْنَةَ ثَلاثَةَ اَیَّامٍ وَھٰذَا ھُوَ الَّذِیْ اَعْظَمَ اِنْکَارَ النَّاسِ لَہ مِنْ فِعْلٍ یَّزِیْدَ وَلِھٰذَا قِیْلَ لِاَحْمَدَ اَنَکْتُبُ الْحَدِیْثَ عَنْ یَّزِیْدَ قَالَ لَا وَلَاکَرَامَةَ اَوْ لَیْسَ ھُوَ الَّذِیْ فَعَلَ بِاَھْلِ الْمَدِیْنَةِ مَافَعَلَ۔ (منھاج السنة ج٢ ص ٢٥٣) ''تو اُس نے یکے بعد دیگرے پیغام بھیجے کہ اہل مدینہ اطاعت قبول کرلیں لیکن وہ نہ مانے تو یزید نے مسلم بن عقبہ مری کو مدینہ شریف پر حملہ کے لیے بھیجا اور اُسے حکم دیا کہ جب تم غلبہ پالو ، تو تین دن تک تمہیں لوٹ مار، قتل و غارتگری کی عام اجازت ہوگی اور اِس کا یہی وہ فعل ہے جس نے اُس پر لوگوں کی نکیر بڑھادی۔ اس لیے امام احمد رحمة اللہ علیہ سے عرض کیا گیا کہ کیا ہم یزید کی حدیث لکھ لیں تو انہوں نے فرمایا نہیں اور اِس میں کوئی فضیلت نہیں۔ کیا یزید وہی نہیں ہے جس نے اہل مدینہ کیساتھ ناقابل ذکر بدسلوکی (ظلم و بے حرمتی) کی''۔ غرض اس نے لشکر بھیج دیا، لشکر کو اہل مدینہ پر ظلم کا حکم دیا پھر وہاں سے فارغ ہوکر مکہ مکرمہ پر حملہ کا حکم دیا تھا اور یہ سب کچھ اِسی کے حکم سے ہورہا تھا کہ اِسی دوران شام میں یزید کی موت واقع ہوئی۔ امام غزالی ابن عربی اور ملا علی قاری جنہوں نے اِس کی پوری تاریخ پیش نظر نہیں رکھی انہوں نے اس کے لیے ترحیم دعاء رحمت کی بات