ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
بھی آتا ہے۔ تاریخ میں تو بہت کچھ ہے اِس میں سے ائمہ حدیث نے معتبر مان کر جو کچھ لکھا ہے اُس سے اِس کی زیادتیوں اور ظلم کا اندازہ کیجیے۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : ثُمَّ خَرَجَ اَھْلُ الْمَدِیْنَةِ عَلٰی یَزِیْدَ وَخَلَعُوْہُ فِیْ سَنَةِ ثَلاثٍ وَّسِتِّیْنَ فَاَرْسَلَ اِلَیْھِمْ مُسْلِمَ بْنَ عُقْبَةَ الْمُرِّیَّ وَاَمَرَہ اَنْ یَّسْتَبِیْحَ الْمَدِیْنَةَ ثَلاثَةَ اَیَّامٍ وَاَنْ یُّبَایِعَھُمْ عَلٰی اَنَّھُمْ خول وَّعَبِیْد لِّیَزِیْدَ فَاِذَا فَرَغَ مِنْھَا نَھَضَ اِلٰی مَکَّةَ لِحَرَبِ ابْنِ الزُّبَیْرِ فَفَعَلَ بِھَا مُسْلِم اَ لْاَفَاعِیْلَ الْقَبِیْحَةَ۔ وَاَفْحَشَ الْقَضِیَّةَ اِلَی الْغَایَةِ ثُمَّ تَوَجَّہَ اِلٰی مَکَّةَ۔ ( تھذیب التھذیب ج١١ ص ٣٦١ ) ''پھر ٦٣ ھ میں اہل مدینہ نے یزید کے خلاف خروج کیا، بیعت توڑدی تو یزید نے ان کے پاس مسلم بن عقبہ مری کو لشکر دے کر بھیجا اور اُسے حکم دیا کہ مدینہ منورہ کو تین دن حلال رکھے (قتل یا لوٹ مار کے لیے) اور یہ کہ اہل مدینہ سے اِن کلمات پر بیعت لے کہ وہ یزید کے خادم اور غلام ہیں۔ اور جب اِس سے فارغ ہوجائے تو مکہ مکرمہ میں ابن ِزبیر پر چڑھائی کرے۔یزید کے اِس حکم پر مسلم بن عقبہ نے بدترین افعال کا ارتکاب کیا، انتہا درجہ فخش معاملہ بناڈالا پھر مکہ مکرمہ روانہ ہوا'' ۔ تو اللہ تعالیٰ نے اُسے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی اپنی گرفت میں لے لیا، اُس نے مرتے وقت حصین بن نمیر السکونی کو اپنا قائم مقام امیر لشکر بنادیا، ان فوجوں نے حضرت ابن زبیر کا محاصرہ کیا اور کعبة اللہ پر منجنیق نصب کی، اس سے کعبہ کے ستون اور عمارت کمزور ہوگئی کعبة اللہ کو آگ بھی لگی، ان فوجوں کے ان ہی افعال قبیحہ کے دوران اچانک یزید کی ہلاکت کی خبر پہنچی تو یہ لشکری لوٹ گئے، وکفی اللہ المؤمنین القتال۔ اللہ تعالیٰ مومنین کے لیے قتال کے لیے کافی ہوگیا۔ یزید کی ہلاکت نصف ربیع الاول ٦٤ھ میں ہوئی اُس وقت اُسکی عمر چالیس سال سے کم تھی۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : وَقُتِلَ مِنْھُمْ خَلْق کَثِیْر مِّنَ الصَّحَابَةِ وَاَبْنَائِھِمْ وَسَبَقَ اَکَابِرَ التَّابِعِیْنَ وَفُضَلَائِھِمْ وَاسْتَبَاحَھَا ثَلاثَةَ اَیَّامٍ نَھْبًا وَّقَتْلاً ثُمَّ بَایَعَ مَنْ بَقِیَ عَلٰی اَنَّھُمْ عَبِیٍد لِّیَزِیْدَ وَمَنِ امْتَنَعَ قُتِلَ۔ (لسان المیزان ج٦ ص ٢٩٤)