ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
دیا کہ جب وہ اہل مدینہ پر غلبہ پالے تو مدینہ شریف کو تین دن قتل و غارتگری کے لیے اپنے لشکر والوں کے لیے مباح کردے۔ اور یہی یزید کی وہ حرکت ہے جس پر لوگوں کو عظیم اعتراض رہا ہے ۔اسی لیے جب امام احمد رحمة اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا ہم یزید کی حدیث لکھ لیں تو اُنہوں نے فرمایا نہیں اور اِس سے حدیث لکھنا کوئی اچھی بات نہیں، کیا وہ وہی شخص نہیں ہے کہ جس نے اہل مدینہ کے ساتھ کیا کیا کچھ کیا ہے!'' آپ کو ان معتبر ترین حوالوں سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ صحابۂ مدینہ منورہ کی بیعت سے اُسے کوئی فضیلت حاصل نہیں ہوئی اور جو کچھ اُس نے اہل مدینہ سے انتقام لینے کے لیے کارروائی کی وہ اُس کے لیے کلنگ کا ٹیکہ ہے جسے حضرت ابن عمر کی مذکورہ الصدر نوعیت کی بیعت نہیں مٹاسکتی اور اہل مدینہ کی وجہ سے آپ نے امام احمد رحمة اللہ علیہ کی رائے بھی ملاحظہ فرمالی ہے، اُسے حاکم تو کہا جائے گا۔ حاکم کے لیے چاہے خلیفة المسلمین کا لفظ بولا جائے یا امیر المؤمنین کہا جائے کیونکہ اُس زمانہ میں اور بعد میں بہت دراز عرصہ تک ہر حاکم اعلیٰ کو خلیفة المسلمین یا امیرالمؤمنین ہی کہا جاتا تھا، لیکن خلیفۂ راشد نہیں کہاجاسکتا۔ والسلام حامد میاں یکم شوال ١٤٠٠ ھ /١٣ اگست ١٩٨٠ء قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ ارسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس رسالہ کی سرپرستی فرماتے ہوئے اپنا چندہ بھی ارسال فرمادیں اوردیگر احباب کوبھی اس کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں تاکہ جہاں اس سے ادارہ کو فائدہ ہو وہاں آپ کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔(ادارہ)