Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005

اكستان

16 - 64
دوسرے عام دنوں سے بھی زیادہ ہے اور دس محرم کے روزے کی جو فضیلت ہے وہ اس مہینے کے عام دنوں کے روزوں سے بھی زیادہ ہے ایک تو خود دس محرم کے دن کی وجہ سے دوسرے محرم کے مہینے کا دن ہونے کی وجہ سے۔ جمہور صحابہ ، تابعین اورائمہ مجتہدین کے نزدیک عاشوراء سے دس محرم کا دن مراد ہے اور لغت کے اعتبارسے بھی عاشوراء کا لفظ دس محرم پر ہی صادق آتا ہے۔ اس دن حضرت موسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی ۔یہود ونصاری اور قریش مکہ اس دن کی فضیلت کے قائل تھے اور اس دن کی تعظیم کیا کرتے تھے اور حضوراکرم  ۖ  بھی اس دن میں روزہ رکھا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب دیتے تھے زمانہ جاہلیت میں کعبہ کو غلاف بھی اس دن پہنایا جاتا تھا۔ اوررمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس دن کا روزہ فرض تھا جوکہ بعد میں منسوخ ہوگیا مگر اب بھی اس دن کے روزے کی فضیلت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس سے ایک سال کے (صغیرہ)گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
	بعض حدیث کی شروعات اور سیر کی کتابوں میں لکھا ہے کہ دس محرم کے دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تھی اور حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کنارے پر آئی تھی ۔ اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت ہوئی اوراسی دن آسمان پر اُٹھائے گئے۔ اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے خلاصی ملی اور اسی دن اُن کی اُمت کا قصور معاف ہوا،اور اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کنوئیں سے نکالے گئے۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو مرض سے صحت عطا ہوئی اوراسی دن حضرت ادریس علیہ السلام آسمان پر اُٹھائے گئے۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ اسی حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملک عطا ہوا۔ اس کے علاوہ اور بھی واقعات اس دن کے متعلق لکھے ہیں اس قسم کے واقعات اورروایات میں اگرچہ محدثین کو کلام ہے مگر ان سے بھی مجموعی طورپر کسی نہ کسی درجہ میں اس دن کی فضیلت و عظمت ظاہر ہوتی ہے۔ (ماخوذ از خصائل نبوی بتغیر ص٢٦٠، کذا فی عمدة القاری ج ١ ١ص ١١٧، اوجز المسالک ج٣ ص٤٨)۔ 
	اس کے علاوہ بعض دوسری چیزیں اوران کے متعلق مختلف فضائل بھی محرم اورخاص کردس محرم کے دن کے بارے میں عوام میں مشہور ہیں مثلاً اس دن خوشبو یا خضاب لگانا، غسل کرنا، لباس تبدیل کرنا، زیب وزینت کرنا، صلٰوة العاشوراء کے نام سے باجماعت نماز ادا کرنا ، رشتہ داروں و عزیزوں سے ملنا ، قبروں کی زیارت کرنا، قبروں کو پختہ کرنا ، قبروں پر سبز چھڑیاں اور شاخیں رکھنا، ان پر مٹی ڈالنا اورلپائی وغیرہ کرنا، مصافحہ و معانقہ کرنا،اس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 ''جہاد ''اور'' جنگ ''میں فرق : 6 3
5 حضرت عمر اورحضرت عثمان کے زمانہ میں ایران اورسندھ 6 3
6 اتنا بڑا علاقہ فتح ہونے کے باوجود اقتصادی مشکلات پیش نہیں آئیں 7 3
7 اسلام میں فوج اورسول کے لیے الگ الگ قوانین نہیں 7 3
8 جہاد میں گردو غبار کی فضیلت : 8 3
9 بظاہر بدعاء حقیقت میں دُعاء : 9 3
10 حضرت معاویہ کو حضرت عمر کا حکم : 9 3
11 میلے کپڑے اور اِس کا تدارک : 10 3
12 یہ جان بھی تمہاری اپنی نہیں ہے : 10 3
13 ہمیشہ روزہ سے رہنا منع فرمادیا : 10 3
14 محرم الحرام کے فضائل و احکام 11 1
15 ماہِ محرم الحرام کے روزوں کی فضیلت : 13 14
16 دس محرم کا دن : 15 14
17 دس محرم کے روزہ کی فضیلت : 17 14
18 دس محرم اوراس کے روزہ کی شرعی و تاریخی حیثیت واہمیت : 18 14
19 تنہا دس محرم کا روزہ : 21 14
20 دس محرم کو اہلِ وعیال پر وسعت کرنا : 23 14
21 اسلام اپنے اعلیٰ اوصاف کی وجہ سے دوسرے سب دینوں پر غالب ہے 26 1
22 حضرت زکی کیفی 34 1
23 دینی اُمور پر اُجرت 35 1
24 منور صاحب کے دلائل : 35 23
25 (١) پہلی دلیل : 35 23
26 دوسری دلیل : 37 23
27 تیسری دلیل : 38 23
28 چوتھی دلیل : 39 23
29 پانچویں دلیل : 39 23
30 چھٹی دلیل : 40 23
31 امام اعظم رحمہ اللہ کا فتوٰی : 40 23
32 بقیہ : درس ِ حدیث 44 3
33 حکومت .....عوام ..... قادیانی..... اور پاکستان؟.....! 45 1
34 اعمالِ مغفرت 50 1
35 (١) اللہ کے راستے کا ذکر : 50 34
36 (٢) حج کرنا : 50 34
37 (٣) پچاس مرتبہ طواف کرنا : 50 34
38 (٤) مسلمان کی حاجت پوری کرنا : 51 34
39 (٥) میت کی تجہیز و تکفین : 51 34
40 (٦) بیماری پر صبر کرنا : 51 34
41 (٧) بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ : 51 34
42 (٨) سوتے وقت کا ایک وظیفہ : 52 34
43 (٩) نماز کا اہتمام کرنا : 52 34
44 (١٠) نماز ِاشراق پڑھنا : 52 34
45 (١١) روزہ اور تراویح کا اہتمام : 52 34
46 (١٢) شش عید کے روزے : 53 34
47 (١٣) لاحول ولا قوة الا باللہ کی فضیلت : 53 34
48 (١٤) دوسو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنا : 53 34
49 (١٥) کامل وضو اور نفل نمازکی ادائیگی : 53 34
50 (١٧) اذان کہنے کا اجر : 54 34
51 (١٨) سجدے میں دُعاء مانگنا : 54 34
52 (١٩) ظہر سے قبل چار رکعت : 54 34
53 (٢٠) عصر سے قبل چار رکعت : 54 34
54 (٢١) مغرب کے بعد نماز پڑھنا : 54 34
55 (٢٣) جمعہ کے دن غسل کرنا : 55 34
56 (٢٤) بروز جمعہ نمازِ فجر کا اہتمام : 55 34
57 (٢٥) ہر مہینے تین روزے رکھنا : 55 34
58 (٢٦) آسان وظیفہ : 55 34
59 (٢٧) شب ِجمعہ میں ُسورہ دُخان کی تلاوت کرنا : 55 34
60 (٢٨) شبِ جمعہ میں سورۂ یٰسین پڑھنا : 56 34
61 (٢٩) صبح وشام کا وظیفہ : 56 34
62 (٣٠) ایک اور آسان وظیفہ : 56 34
63 (٣١) سورہ تبارک الذی کی فضیلت : 56 34
64 (٣٢) کامل استغفار : 56 34
65 (٣٣) اللہ سے مغفرت طلب کرنا : 57 34
66 (٣٤) جمعہ کے روز سورۂ کہف پڑھنا : 57 34
67 (٣٥) مختصر وظیفہ : 57 34
68 (٣٦) ذکر کی مجلس پرمغفرت : 57 34
69 (٣٧) نعمت پر حمد پڑھنا : 57 34
70 (٣٨) مجلس کا کفارہ : 58 34
71 (٣٩) تین بار دُرود شریف پڑھنا : 58 34
72 (٤٠) کثرت سے استغفارپڑھنا : 58 34
73 دینی مسائل 59 1
74 ( مسافرت میں نماز پڑھنے کا بیان ) 59 73
75 آدمی شرعی مسافر کب بنتا ہے : 59 73
76 تین منزل سے کیا مراد ہے؟ : 60 73
77 سفر میں نماز کا حکم : 61 73
78 وفیات 62 1
79 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter