ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
دوسرے عام دنوں سے بھی زیادہ ہے اور دس محرم کے روزے کی جو فضیلت ہے وہ اس مہینے کے عام دنوں کے روزوں سے بھی زیادہ ہے ایک تو خود دس محرم کے دن کی وجہ سے دوسرے محرم کے مہینے کا دن ہونے کی وجہ سے۔ جمہور صحابہ ، تابعین اورائمہ مجتہدین کے نزدیک عاشوراء سے دس محرم کا دن مراد ہے اور لغت کے اعتبارسے بھی عاشوراء کا لفظ دس محرم پر ہی صادق آتا ہے۔ اس دن حضرت موسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی ۔یہود ونصاری اور قریش مکہ اس دن کی فضیلت کے قائل تھے اور اس دن کی تعظیم کیا کرتے تھے اور حضوراکرم ۖ بھی اس دن میں روزہ رکھا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب دیتے تھے زمانہ جاہلیت میں کعبہ کو غلاف بھی اس دن پہنایا جاتا تھا۔ اوررمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس دن کا روزہ فرض تھا جوکہ بعد میں منسوخ ہوگیا مگر اب بھی اس دن کے روزے کی فضیلت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس سے ایک سال کے (صغیرہ)گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ بعض حدیث کی شروعات اور سیر کی کتابوں میں لکھا ہے کہ دس محرم کے دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تھی اور حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کنارے پر آئی تھی ۔ اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت ہوئی اوراسی دن آسمان پر اُٹھائے گئے۔ اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے خلاصی ملی اور اسی دن اُن کی اُمت کا قصور معاف ہوا،اور اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کنوئیں سے نکالے گئے۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو مرض سے صحت عطا ہوئی اوراسی دن حضرت ادریس علیہ السلام آسمان پر اُٹھائے گئے۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ اسی حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملک عطا ہوا۔ اس کے علاوہ اور بھی واقعات اس دن کے متعلق لکھے ہیں اس قسم کے واقعات اورروایات میں اگرچہ محدثین کو کلام ہے مگر ان سے بھی مجموعی طورپر کسی نہ کسی درجہ میں اس دن کی فضیلت و عظمت ظاہر ہوتی ہے۔ (ماخوذ از خصائل نبوی بتغیر ص٢٦٠، کذا فی عمدة القاری ج ١ ١ص ١١٧، اوجز المسالک ج٣ ص٤٨)۔ اس کے علاوہ بعض دوسری چیزیں اوران کے متعلق مختلف فضائل بھی محرم اورخاص کردس محرم کے دن کے بارے میں عوام میں مشہور ہیں مثلاً اس دن خوشبو یا خضاب لگانا، غسل کرنا، لباس تبدیل کرنا، زیب وزینت کرنا، صلٰوة العاشوراء کے نام سے باجماعت نماز ادا کرنا ، رشتہ داروں و عزیزوں سے ملنا ، قبروں کی زیارت کرنا، قبروں کو پختہ کرنا ، قبروں پر سبز چھڑیاں اور شاخیں رکھنا، ان پر مٹی ڈالنا اورلپائی وغیرہ کرنا، مصافحہ و معانقہ کرنا،اس