ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
فریضہ حج کو آسان اور سستا کرنے کی ضرورت ( جناب خلیل الرحمن صاحب ) ہرسال ہمارے مذہبی امور کے وزیر ایک سال کے لیے حج پالیسی کا اعلان کرتے ہیںمگر اس سال ایک نہیںدو نہیں پورے پانچ سال کی حج پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے حالانکہ ہمارا سابقہ ریکارڈیہی بتاتا ہے کہ ہماری کوئی بھی قومی اسمبلی آج تک پانچ سال پورے نہیں کرسکی شایدپاکستان کی جمہوری سیاست میں پانچ کا ہندسہ منحوس رہا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس 5 سالہ حج پالیسی کو کابینہ نے بھی منظور کرلیا حالانکہ اس کابینہ کی اکثریت نے تو حج ہی نہیں کیا تو بھلا کیا ردِ عمل دکھا سکتی تھی؟ یہ تو کرشمہ ہوتا کہ ہم ایک غیر پڑھے لکھے طالب علم سے میٹرک کا پرچہ بنواتے ۔ اب آئیے اس حج پالیسی کی خوبیوں پر سب سے پہلے تو وزیر مذہبی اُمور کو صرف20 فیصد اضافہ کرائے میں اضافہ کی مبارکباد دیتے ہیں جو انہوں نے پی آئی اے کے 25فیصد اضافے کو رد کرکے صرف 20فیصد اضافہ منظور کیا۔ اس 5فیصد منظور نہ کرنے پر پی آئی اے کو صرف14 کروڑ کا نقصان ہوگا۔ یہ نہیں کہتے کہ 70 کروڑ کا اضافی فائدہ ہونے کے بجائے اب اس کو صرف56 کروڑ کا فائدہ ہوگا۔ قارئین کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اگر سعودی عرب کے لیے پی آئی اے کی اجارہ داری ختم کرکے دیگر نجی ائیر لائنز کو موقع دیا جائے تو وہ پرانے کرائے 24000 روپے سے کم کرکے 16000 روپے میں لے جانے کے لیے تیار ہیں لیکن اس سال پی آئی اے 30600 روپے وصول کرے گی۔ دوسری اہم بات رہائش جو گزشتہ سال آٹھ سو میٹر تک 1800 ریال وصول کی جاتی تھی اس سال ماشاء اللہ صرف 500ریال زیادہ یعنی 2300 ریال وصول کی جائے گی۔ اور ڈیڑھ کلو میٹر تک 1200 ریال کے بدلے صرف1650 ریال وصول کی جائے گی۔ قا رئین کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اگر آپ خود اسی طرح دس دس افراد کے گروپ کی شکل میں مکہ ٹھہریں تو یہی دس افراد کا کمرہ 8000ریال سے 10,000 ریال میںاچھے خاصے نزدیکی ہوٹل میں مل جائے گی یعنی فی کس 800 سے 1000ریال پڑے گاجبکہ ہمارے مذہبی امور کے افسران پرانی پرانی بلڈنگوں کو چھانٹ چھانٹ کر بُک کرتے ہیں جو دیگر ممالک کی وزارت ِحج مسترد کردیتی ہیں ۔ اس سال 18 سال سے کم عمر افرادکوحج کرنے کی ممانعت ہے اور وہ افراد جو پانچ سال سے حج کررہے ہیں آئندہ پانچ سال حج نہیں کر سکیں گے گویا وہ گھومنے پھرنے یورپ ،امریکہ ،فارایسٹ توسال میں دس مرتبہ جا سکتے ہیں مگر حج نہیں ادا کرسکیں گے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے جب کوٹہ ایک لاکھ چالیس ہزار کا ہے اگر اضافی درخواستیں زیادہ وصول